کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 215
شفاعت۔ چناں چہ وہ کم آگ والی دوزخ میں ہوگا۔ جیسا کہ احادیث میں اس کا ذکر آتا ہے۔[1] تیسری شفاعت: یہ جہنم کے مستحق لوگوں کے لیے ہو گی۔ معتزلہ اور خوارج اس شفاعت کے منکر ہیں ، ان کا مذہب یہ ہے کہ جو بھی جہنم کا مستحق ہے اس میں داخل ہو کر رہے گا اور جو داخل ہو گا وہ کبھی اس میں سے نکل نہ سکے گا۔ نہ شفاعت سے، نہ کسی اور ذریعے سے۔ جب کہ متواتر احادیث ان کے باطل عقیدہ کے خلاف ہیں ۔[2] _________________________________________________ اصل متن :… وأصناف ما تضمنتہ الدار الآخرۃ من الحساب والثواب والعقاب والجنۃ والنار وتفاصیل ذلک مذکورۃ فی الکتب المنزلۃ من السماء والآثار من العلم المأثور عن الأنبیاء۔ وفی العلم الموروث عن محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم من ذلک ما یشفی ویکفی فمن ابتغاہ وجدہ۔ اور دار آخرت جن باتوں کو شامل ہے جیسے حساب کتاب، ثواب عقاب، جنت دوزخ اور ان کی تفاصیل کہ یہ سب باتیں آسمانی کتابوں اور انبیاء کرام سے منقول اقوال و آثار میں مذکورہ ہیں اور (ان امور کی بابت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی علم اس قدر ہے کہ جو (ہر قسم کے شکوک و شبہات سے) شفا بخشتا ہے اور جو ان کا متلاشی ہو وہ انہیں (علوم نبوت میں ) پا سکتا ہے۔ _________________________________________________ شرح:… عالم آخرت کا نقلی و عقلی ثبوت: جان لیجیے کہ اچھے اور برے اعمال پر جزا و سزا کا قانون جہاں سمع سے ثابت ہے وہیں عقل سے بھی ثابت ہے۔رب تعالیٰ نے قرآن کریم میں متعدد مقامات پر انسانی عقول کو اس بات کی طرف متوجہ کیاہے۔ چناں چہ ارشاد ہے: ﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ﴾(المومنون: ۱۱۵) ’’کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بے فائدہ پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے۔‘‘
[1] بخاری: کتاب مناقب الانصار باب قصۃ ابی طالب۔ حدیث رقم: ۳۸۸۳۔ [2] بخاری: کتاب الرقاق باب صفۃ الجنۃ والنار۔ حدیث رقم: ۶۵۵۸۔