کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 212
’’صراط‘‘ کی لغوی اور معنوی تحقیق: صراط کشادہ راستے کو کہتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ صراط کو صراط اس لیے کہتے ہیں کہ یہ اپنے اوپر چلنے والوں کو نگل لیتا ہے۔ صراط کو ’’معنوی رستہ‘‘ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ﴾ (الانعام: ۱۵۳) ’’تو یہ میرا سیدھا رستہ ہے، اس پر چلو۔‘‘ پل صراط: آخرت کا صراط ایک پل ہے جس کو جہنم کے اوپر جنت اور دوزخ کے درمیان بچھایا گیا ہے۔ پل صراط کا وجود حق ہے اور نبی صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں خبر دینے کی بنا پر اس میں کوئی شک نہیں ۔ پس جو دنیا کے صراط پر مستقیم رہا جو رب تعالیٰ کا دین حق ہے، وہ آخرت کے صراط پر بھی ثابت قدم اور مستقیم رہے گا۔ صراط کے بارے میں آتا ہے کہ وہ بال سے باریک اور تلوار سے تیز ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے: یعنی دروازہ کھلوانے کے لیے جنت کے دروازے کا حلقہ سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھٹکھٹائیں گے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ’’روز قیامت اولاد آدم کا سردار میں ہوں گا اور اس پر کوئی فخر نہیں اور سب سے پہلے مجھ پر سے زمین کو ہٹایا جائے گا اور اس پر کوئی فخر نہیں اور جنت (کے دروازے) کا حلقہ سب سے پہلے میں کھٹکھٹاؤں گا تاکہ اس میں بھی اور میرے ساتھ میری امت کے فقراء بھی اس میں داخل ہوں ۔‘‘[1] مطلب یہ ہے کہ رسولوں اور پیغمبروں علیہم الصلاۃ والسلام کے جنت میں داخل ہونے کے بعد اس امت کے فقراء سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔ لفظ شفاعت کی لغوی اور معنوی تحقیق: لفظ شفاعت کو ’’شَفَعَ کَذَا بِکَذَا‘‘ سے لیا گیا ہے جس کا معنی ہے ’’اس نے فلاں شی کو فلاں کے ساتھ ملا دیا۔‘‘ اور ’’شافع‘‘ کو شافع اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ وہ اپنی طلب اور امیر کو مشفوع لہ (جس کے لیے شفاعت کی جاتی ہے) کی طلب کے ساتھ ملا دیتا ہے۔
[1] اسنادہ ضعیف اخرجہ الترمذی کتاب المناقب عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم باب فی فضل النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ، حدیث رقم: ۳۶۱۶۔