کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 211
پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت جنت میں داخل ہو گی۔ قیامت کے روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین شفاعتیں فرمائیں گے۔ پہلی شفاعت میدانِ قیامت میں کھڑے ہونے والے ہر انسان کے لیے ہو گی (خواہ وہ مومن ہو یا کافر، اس امت کا ہو یا گزشتہ امتوں کا یہاں تک کہ ان کے درمیان فیصلہ کیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے لیے یہ شفاعت ان کے درمیان حضرت آدم، حضرت نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے پاس سفارش کی غرض کے لیے جانے اور وہاں سے لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کے بعد فرمائیں گے۔ دوسری شفاعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل جنت کے بارے میں فرمائیں گے کہ وہ جنت میں داخل ہوں ۔ یہ دونوں شفاعتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی امتیاز ہیں ۔ تیری شفاعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مستحقین جہنم کے لیے کریں گے اسشفاعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوسرے پیغمبر، صد یقین وغیرہ بھی شریک ہوں گے۔ چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مستحق جہنم کے بارے میں یہ شفاعت فرمائیں گے کہ اسے جہنم میں داخل نہ کیا جائے۔ اور جو جہنم میں ڈال دیا ہو گا اس کے بارے میں اسے وہاں سے نکال دینے کی شفاعت کریں گے۔بے شمار لوگوں کو رب تعالیٰ محض اپنے فضل اور رحمت سے بغیر کسی کی شفاعت کے جہنم سے نکال دیں گے۔ جنت میں اہل جنت کے داخل ہونے کے باوجود جگہ بچ رہے گی تو رب تعالیٰ نے ان دنیا والوں کے سوا اپنی طرف سے کچھ لوگ پیدا کر کے انہیں جنت میں داخل کرے گا۔
_________________________________________________
شرح:…
حوض کوثر کا ثبوت متواتر ہے:
حوض کوثر کے بارے میں وارد احادیث حد تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں ان کو تیس سے اوپر صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے روایت کیا ہے۔
حوض کوثر کے منکر کا انجام:
لہٰذا جو حوض کوثر کو نہیں مانتا وہ اس لائق ہے کہ اس بڑی پیاس والے دن اسے حوض کوثر پر آنے سے روک دیا جائے۔ احادیث میں ہے کہ ہر نبی کا ایک حوض ہو گا مگر ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض سب سے بڑا، سب سے شیریں اور سب سے زیادہ ہجوم والا ہوگا۔[1] اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہیں اس حوض پر جانے والے میں بنا دے۔ (آمین)
[1] بخاری: کتاب الرقاق باب فی الحوض، حدیث رقم: ۶۵۷۹۔