کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 210
أمتہ، ولد صلی اللّٰه علیہ وسلم فی القیامۃ ثلاث شفاعات۔ أما الشفاعۃ الأولی فیشفع فی أھل الموقف حتی یقضی بینہم بعد أن یتراجع الأنبیاء، آدم و نوح وابراہیم و موسٰی وعیسیٰ ابن مریم عن الشفاعۃ حتی تنتھی الیہ۔ وأما الشفاعۃ الثانیۃ فیشفع فی أھل الجنۃ أن یدخلوا الجنۃ، وھاتان الشفاعتان خاصتان لہ۔
وأما الشفاعۃ الثالثۃ فیشفع فیمن استحق النار، وھذہ الشفاعۃ لہ ولسائر النبیین والصدیقین وغیرہم، فیشفع فیمن استحق النار أن لا یدخلھا، ویشفع فیمن دخلھا أن یخرج منہا ویخرج اللّٰه من النار أقواماً بغیر شفاعۃ بل بفضلہ ورحمتہ، ویبقی فی الجنۃ فضل عمن دخلھا من أھل الدنیا فینشیء اللّٰه لھا أقواماً فید خلھم الجنۃ۔
میدانِ قیامت میں حوض (کوثر) بھی ہو گا جس پر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے (اور اپنے دست مبارک سے اپنی امت کو اس کا پانی پلائیں گے، اس کی صفت یہ ہے کہ) اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا اور اس کے (کنارے پر رکھے) برتنوں کی تعداد آسمان کے ستاروں کے بقدر ہو گی اور وہ حوض ایک ماہ کی مسافت کے بقدر لمبائی اور چوڑائی میں ہوگا۔ جو شخص بھی اس کا پانی ایک دفعہ پی لے گا، اسے پھر کبھی پیاس نہ لگے گی۔[1]
(پل) صراط کو جہنم کے عین اوپر بچھایا گیا ہے۔ یہ جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل ہے جس پر لوگ اپنے اعمال کے بقدر (سہولت اور آسانی کے ساتھ) چلیں گے۔ چناں چہ کوئی آنکھ جھپکنے کی طرح گزر جائے گا کوئی بجلی کی کوند کی طرح، کوئی تیز ہوا کی طرح، کوئی عمدہ گھوڑے (کی تیز رفتار) کی طرح، کوئی اونٹوں کی طرح، کوئی دوڑ کر، کوئی چل کر اور کوئی گھسٹتا ہوا چلے گا۔ اور کسی کو اچک کر جہنم کی آگ میں جھونک دیا جائے گا۔ پل صراط پر (نہایت خوفناک) کانٹے لگے ہوں گے جو لوگوں کو ان کے اعمال کے بقدر چھیل ڈالیں گے۔ پس جو بھی صراط پر سے گزر گیا وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور جب وہ اس کو عبور کر لیں گے تو انہیں جنت اور جہنم کے درمیان (بچھائی گئی) ایک پلی پر رک لیا جائے گا جہاں ایک دوسرے سے (حقوق و مظالم کا) بدلا دلوایا جائے گا۔ پس جب انہیں صاف ستھرا اور سنوار دیا جائے گا تو جنت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی جائے گی۔
سب سے پہلے جنت کے دروازے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دستک دیں گے۔ امتوں میں سب سے
[1] بخاری: کتاب الرقاق باب فی الحوض، حدیث رقم: ۶۵۷۹۔