کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 209
﴿وَقَدِمْنَآ اِِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰـہُ ہَبَآئً مَّنْثُورًا﴾ (الفرقان: ۲۳)
’’اور جو عمل انہوں نے کیے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اڑتی خاک کر دیں گے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ اَعْمَالُہُمْ کَرَمَادِ نِ اشْتَدَّتْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍ لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا کَسَبُوْا عَلٰی شَیْئٍ﴾ (ابراہیم: ۱۸)
’’جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال راکھ کی سی ہے کہ آندھی کے دن اس پر سخت ہوا چلے (اور) اسے اڑا لے جائے (اسی طرح) جو کام وہ کرتے رہے ہیں ان پر انہیں کچھ دسترس نہ ہو گی۔‘‘
اس بابت صحیح مذہب یہ ہے کہ کافروں کو ان کے نیک اعمال کا بدلہ اسی دنیا میں دے دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ روزِ محشروہ اپنی نیکیوں کا صحیفہ خالی دیکھیں گے۔
ایک قول یہ ہے کہ ان کی نیکیوں کے بدلے میں ان سے قبر میں کفر کے علاوہ کے گناہوں کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے گی۔
_________________________________________________
اصل متن :… وفی عرصات القیامۃ الحوض المورود للنبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ماؤہ أشد بیاضاً من اللبن وأحلی من العسل، آنیتہ عدد نجوم السماء، طولہ شھر وعرضہ شھر، من یشرب منہ شربۃ لا یظمأ بعدھا أبداً۔
والصراط منصوب علی متن جھنم وھو الجسر الذی بین الجنۃ والنار یمر الناس علی قدر أعمالھم فمنہم من یمر کلمح البصر، ومنہم من یمر کالبرق، ومنہم من یمر کالریح، ومنہم من یمر کالفرس الجواد، ومنہم من یمر کرکاب الابل، ومنہم من یعدو عدوا، ومنہم من یمشی مشیاً ومنہم من یزحف زحفاً ومنہم من یخطف خطفاً ویلقی فی جھنم، فان الجسر علیہ کلا لیب تخطف الناس بأعمالھم، فمن مر علی الصراط دخل الجنۃ، فاذا عبروا علیہ و قفوا علی قنطرۃ بین الجنۃ والنار، فیقتص لبعضھم من بعض، فاذا ھذبوا ونقوا أذن لھم فی دخول الجنۃ۔
وأول من یستفتح باب الجنۃ محمد صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وأول من یدخل الجنۃ من الأمم