کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 207
’’اور جس کا نامۂ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔‘‘
یا ان کو اعمال نامہ پیچھے سے دیا جائے گا تو:
﴿فَسَوْفَ یَدْعُو ثُبُوْرًاo وَیَصْلٰی سَعِیْرًا﴾ (الانشقاق: ۱۱۔۱۲)
’’وہ موت کو پکارے گا اور دوزخ میں داخل ہو گا۔‘‘
اور وہ کہے گا:
﴿یَالَیْتَنِی لَمْ اُوْتَ کِتَابِیَہْo وَلَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَہْ﴾ (الحاقۃ: ۲۵۔۲۶)
’’اے کاش مجھ کو میرا نامۂ اعمال نہ دیا جاتا اور مجھے معلوم نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے؟‘‘
رب تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ وُضِعَ الْکِتٰبُ فَتَرَی الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْہِ وَ یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الْکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَۃً وَّ لَا کَبِیْرَۃً اِلَّآ اَحْصٰہَا وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا﴾ (الکہف: ۴۹)
’’اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی، تو تم گنہ گاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں (لکھا) ہو گا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے اور نہ بڑی بات کو (کوئی بات نہیں ) مگر اس کو لکھ رکھا ہے اور جو عمل کیے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے اور تمھارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔‘‘
اعمال نامہ گلے میں لٹکانے کا مطلب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ کُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰہُ طٰٓئِرَہٗ فِیْ عُنُقِہٖ﴾ (الاسراء: ۱۳)
’’اور ہم نے ہر انسان کے اعمال کو (بصورت کتاب) اس کے گلے میں لٹکا دیا ہے۔‘‘
علامہ راغب رحمہ اللہ ’’طائر‘‘ کا مطلب بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’یعنی اس کا وہ اچھا یا برا عمل جو اس سے اڑ گیا (یعنی صادر ہو گیا) لیکن یہاں بظاہر ’’طائر‘‘ سے مراد آدمی کا اس دنیا میں حصہ اور اس کا وہ رزق اور عمل ہے جو اللہ نے اس کے لیے لکھ دیا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اُولٰٓئِکَ یَنَالُہُمْ نَصِیْبُہُمْ مِّنَ الْکِتٰبِ﴾ (الاعراف: ۳۷)
’’ان کو ان کے نصیب کا لکھا ملتا ہی رہے گا۔‘‘