کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 206
جائے گا۔ یہاں بھی سورج لوگوں کے بہت قریب (عین سروں پر) ہو گا اور لوگ (اپنے اپنے گناہوں کے بقدر) پسینے میں ڈوبے ہوں گے۔ کوئی ٹخنوں تک، کوئی گھٹنوں تک، کوئی سینے تک، کوئی گلے تک پسینے میں ڈوبا ہوگا۔ اور کچھ لوگ رب تعالیٰ کے سائے تلے بھی ہوں گے۔ پھر جب قیامت کی ہولناکی بے حد بڑھ جائے گی اور تکلیف از حد زیادہ ہو جائے گی تو رب تعالیٰ کے حضور شفاعت کرنے کے لیے رسولوں سے درخواست کریں گے کہ وہ اللہ سے سفارش کریں کہ وہ انہیں اس کربِ عظیم سے نکالے۔ ہر پیغمبر لوگوں کو دوسرے کی طرف بھیجتا رہے گا حتی کہ لوگ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے شفاعت کرنے کی درخواست کریں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے ’’میں ہی یہ کام کروں گا۔‘‘چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی شفاعت فرمائیں گے تو لوگ اعمال کے فیصلے کے لیے میدان کی طرف لوٹ جائیں گے۔ وہاں ترازو رکھے جائیں گے جن میں بندوں کے اعمال تو لے جائیں گے۔ یہ حقیقی ترازو ہوں گے۔ ہر ترازو کے دو پلڑے اور ایک (ناپ بتانے کا) کانٹا ہو گا۔ رب تعالیٰ (وہاں ) بندوں کے اعمال کو (حسی شکل میں ڈھال کر) اجسام بنا دے گا جن کا وزن ہو گا۔ چناں چہ ایک پلڑے میں نیکیاں اور دوسرے پلڑے میں برائیاں رکھ دی جائیں گی جیسا کہ قرآن کریم میں آتا ہے: ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَـلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَ اِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِہَا وَ کَفٰی بِنَا حٰسِبِیْنَ﴾ (الانبیاء: ۴۷) ’’اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ ہو گی اور اگر رائی کے دانے برابر بھی (کسی کا عمل) ہو گا تو ہم اس کو ملا کر حاضر کریں گے اور ہم حساب کرنے کا کافی ہیں ۔‘‘ پھر اعمال نامے کھول کر پھیلا دیئے جائیں گے۔ چناں چہ ارشاد ہے: ﴿فَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِیَمِیْنِہٖo فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَّسِیْرًاo وَیَنْقَلِبُ اِِلٰی اَہْلِہٖ مَسْرُوْرًا﴾ (الانشقاق: ۷۔۹) ’’تو جس کا نامۂ (اعمال) اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، اس سے حساب آسان لیا جائے گا اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش خوش آئے گا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِشِمَالِہٖ﴾ (الحاقۃ: ۲۵)