کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 173
’’اَلْاَزْلُ‘‘ سے مشتق ہے جس کا معنی ہے (زمانہ کی) تنگی اور سختی (اور زندگی کی پریشانی)۔ کہا جاتا ہے ’’اَزِلَ الرَّجُلُ یَاْذَلُ اَزْلًا‘‘ یعنی وہ تنگی و پریشانی اور خشک سالی میں مبتلا ہو گیا۔ یہ فعل باب ’’سَمِعَ یَسْمَعُ‘‘ سے ہے۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ صلي اللّٰه عليه وسلم : ((لا تزال جھنم یلقی فیھا، وھی تقول: ھل من مزید؟ حتی یضع رب العزۃ فیھا رجلہ)) وفی روایۃ: (علیھا قدمہ فینزوی بعضھا الی بعض، فتقول: قط قط)) متفق علیہ۔ وقولہ: (یقول تعالیٰ: یا آدم فیقول: لبیک وسعدیک، فینادی بصورت: ان اللّٰه یأمرک أن تخرج من ذریتک بعثاً الی النار۔)) متفق علیہ۔
حدیث نمبر ۴: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جہنم میں جہنمیوں کو ڈالا جاتا رہے گا اور وہ (پھر بھی) یہ کہتی رہے گی۔‘‘ کیا (میرے اندر جھونکنے کے لیے) کوئی اور (سزاوار جہنم ) ہے؟ یہاں تک کہ (اسے خاموش کرانے کے لیے) رب تعالیٰ اس میں اپنا پاؤں رکھ دیں گے اور ایک روایت میں ہے کہ اس پر اپنا قدم رکھ دیں گے۔ پس جہنم (کی آگ کی لپٹیں ) ایک دوسرے میں گھسنے لگیں گی اور وہ کہنے لگے گی، ’’بس بس!‘‘ (متفق علیہ) [1]
حدیث نمبر ۵: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’رب تعالیٰ (آدم علیہ السلام سے) ارشاد فرمائیں گے: ’’اے آدم!‘‘ وہ عرض کریں گے، ’’اے میرے پروردگار! میں حاضر ہوں اور سراپا تسلیم ہوں !‘‘ پس رب تعالیٰ انہیں آواز کے ساتھ پکاریں گے کہ ’’اللہ تمہیں اس بات کا حکم دیتے ہیں کہ تم اپنی اولاد میں سے ایک جماعت کو جہنم کی طرف سے نکالو!‘‘ (متفق علیہ) [2]
_________________________________________________
شرح:…
رب تعالیٰ کے لیے ’’رجل‘‘ (پاؤں ) اور ’’قَدَم‘‘ کا اثبات:
حدیث نمبر ۴: ’’لَا تَزَل جَھَنَّمُ ……‘‘ میں رب تعالیٰ کے لیے ’’رِجل‘‘ اور قدم کا اثبات ہے۔ یہ صفت بھی دوسری صفات کی طرح ہے لہٰذا رجل اور قدم اس طور پر ثابت ہیں جو اس کی عظمت و کبریائی کی شان کے لائق ہیں ۔ اور جہنم میں رب تعالیٰ کے پاؤں رکھنے کی حکمت یہ ہے
[1] بخاری: کتاب التفسیر باب قولہ: ’’وتقول ھل من مزید‘‘ حدیث رقم: ۴۸۴۸۔
[2] بخاری: کتاب احادیث الانبیاء باب قصۃ یاجوج و ماجوج، حدیث رقم: ۳۳۴۸۔