کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 164
’’اور کتاب اور حکمت سکھایا کرے۔‘‘ اور رب تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ﴾ (الاحزاب: ۳۴) ’’اور تمہارے گھروں میں جو اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں سنائی جاتی ہیں ) ان کو یاد رکھو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾(الحشر: ۷) ’’سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں ، وہ لے لو اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔‘‘ (کہ ان چاروں آیات میں حکمت سے مراد سنت ہے جو سنت کے اثبات اور حجیت اور اس کے اصل ثانی ہونے پر قطعی حجت ہیں )نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’سن لو! مجھے قرآن دیا گیا اور (اتنا ہی) اس کے مثل اس کے ساتھ دیا گیا۔‘‘[1] سنت کا حکم: سنت کا حکم علم، یقین، اعتقاد اور عمل کے اثبات میں قرآن کی طرح ہے، کیوں کہ سنت قرآن کی توضیح، اس کی مراد کا بیان، اس کے مجمل کی تفصیل، اس کے مطلق کی تقیید اور اس کے عموم کی تخصیص ہے جیسا کہ رب تعالیٰ (سنت کی غرض غایت اور مقام و مرتبہ کو بیان کرتے ہوئے) فرماتے ہیں : ﴿وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ﴾ (النحل: ۴۴) ’’اور ہم نے تم پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں تم ان پر وہ ظاہر کردو۔‘‘ سنت کی بابت اہل اہواء و بدعت کی دو بنیادی جماعتیں : سنت صحیحہ کے مقابلہ میں بدعتوں اور نفس پر ستوں کی (بنیادی طور پر) دو جماعتیں ہیں : ۱۔ پہلی جماعت وہ ہے کہ جب کوئی سنت ان کے مذہب و اعتقاد کے مخالف ہوتی ہے تو وہ دھڑلے سے یہ کہہ کر اس کا رد اور انکار کر دیتے ہیں کہ یہ تو ’’خبر واحد‘‘ ہے اور خبر واحد صرف ظن کا فائدہ دیتی ہے جب کہ اعتقاد کے باب میں وہ خبر درکار ہے جو یقین کا فائدہ دے یہ
[1] اسنادہ صحیح: ابوداؤد: کتاب السنۃ باب لزوم السنۃ، حدیث رقم: ۴۶۰۴۔