کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 163
پر دلالت کرتی ہے اور اس کی تعبیر کرتی ہے۔ چناں چہ جن احادیث صحیحہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رب کی صفات بیان فرمائی ہیں اور جن احادیث کو اہل علم و معرفت نے قبولیت کے ساتھ لیا ہے ان پر اسی طرح ایمان لانا واجب ہے (جس طرح قرآن کریم پر ایمان لانا واجب ہے)۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
اللہ کے اسماء و صفات میں نفی و اثبات کے ذکر کو متضمن سنت کی نصوص کا آغاز:
(یہاں سے علامہ رحمہ اللہ رب تعالیٰ کی صفات کے ذکر کو متضمن ان نصوص کو بیان کرنا شروع کر رہے ہیں جن کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں آتا ہے)
ایک نحوی فائدہ:
علامہ رحمہ اللہ کی عبارت ’’ثم فی سنۃ رسول اللہ‘‘ کا عطف (کتاب کے آغاز میں ) گزشتہ مذکورہ عبارت ’’وقد دخل فی ھذہ الجملۃ ما وصف اللہ بہ نفسہ فی سورۃ الاخلاص‘‘ (میں ’’فی سورۃ الاخلاص‘‘) پر ہے (اور تقدیری عبارت یوں ہوگی) ’’وقد دخل فی ھذہ الجملۃ ما وصف اللہ بہ نفسہ فی سورۃ الاخلاص الی آخرہ… ثم فی سنۃ رسول اللہ‘‘) یعنی (رب تعالیٰ کی) ان جملہ صفات میں (وہ صفات بھی داخل ہیں جن کو رب تعالیٰ نے اپنے بارے میں سورۂ اخلاص اور اگلی مذکورہ تمام آیتوں میں خبر دی ہے، ان میں ) وہ صفات بھی داخل ہیں (جن کی رب تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں خبر دی ہے یعنی) جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کے بارے میں بیان فرمایا ہے جن کا ذکر احادیث صحیحہ میں آتا ہے۔
اسلام کی دوسری اصل اور بنیاد سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
’’سنت‘‘ اسلام کی وہ دوسری اصل ہے کہ کتاب اللہ کے بعد جس کی طرف رجوع کرنا واجب ہے۔
سنت کی مشروعیت اور حجیت کے دلائل:
ارشاد باری ہے:
﴿وَ اَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ﴾ (النساء: ۱۱۳)
’’اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی ہے۔‘‘
حکمت سے یہاں مراد سنت ہے۔اور فرمایا:
﴿وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ﴾ (البقرۃ: ۱۲۹)