کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 160
اصل متن :… ((وھذا الباب فی کتاب اللہ کثیر من تدبر القرآن طالبا للھدی منہ تبین لہ طریق الحق۔)) (صفات و اسماء ذات باری تعالیٰ کے اثبات سے متعلق) یہ باب قرآن کریم میں کثرت کے ساتھ موجود ہے۔ جو شخص بھی طالب حق و ہدایت بن کر قرآن میں نگاہِ تدبر ڈالے گا اس کے سامنے راہِ حق (وا اور) روشن ہوتی چلی جائے گی۔ _________________________________________________ شرح:… آیات صفات کی بابت مباحث عامہ: صفاتِ باری تعالیٰ کے متعلق جن آیات کو مؤلف رحمہ اللہ نے پیش کیا ہے، ان میں تدبر کے ساتھ غوروفکر کرنے والا چند نہایت اہم اصول و ضوابط اخذ کر سکتا ہے جن کی طرف رجوع کرنا اس بات میں نہایت ضروری ہے۔ (وہ قواعد مندرجہ ذیل ہیں ): قاعدہ نمبر ۱:… اسلاف کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رب تعالیٰ کے تمام اسمائِ حسنیٰ پر، جن صفات پر یہ اسماء حسنیٰ دلالت کرتے ہیں ، ان پر، اور جن افعال کا ان اسماء سے علم ہوتا ہے، ان سب پر ایمان لانا واجب ہے (یعنی رب تعالیٰ کے اسماء، صفات اور افعال تینوں پر ایمان لانا واجب ہے) مثلاً قدرت کہ قدرت کی بابت اس بات پر ایمان لانا واجب ہے کہ اسے ہر بات پر قدرت ہے، اس کی قدرت کامل ہے اور یہ کہ یہ ساری کی ساری کائنات اس کی قدرت کاملہ سے وجود میں آئی ہے۔ رب تعالیٰ کے باقی اسمائے حسنیٰ (پر ایمان لانا) بھی اسی نہج پر ہے۔ اس بنا پر علامہ رحمہ اللہ نے جن آیات کو ذکر کیا ہے، ان میں جن اسماء کا ذکر ہے وہ سب کی سب آیات ’’الایمان بالاسم‘‘ (رب تعالیٰ کے اسماء پر ایمان لانے) میں داخل ہیں ۔ جن آیات میں رب تعالیٰ کی صفات کا ذکر ہے جیسے عزت، قدرت، علم، حکمت، ارادہ اور مشیئت وغیرہ کہ یہ سب کی سب آیات ’’الایمان بالصفات‘‘ (رب تعالیٰ کی صفات پر ایمان لانے) میں داخل ہیں ۔ جن آیات میں رب تعالیٰ کے مطلق اور مقید افعال کا ذکر آتا ہے وہ سب آیات ’’الایمان بالافعال‘‘ (رب تعالیٰ کے افعال پر ایمان لانے کی) قبیل میں داخل ہیں جیسے تَعْلَمُ کَذَا (وہ فلاں بات جانتا ہے) یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ (جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے) یَرَی (دیکھتا ہے) یَسْمَعُ (سنتا ہے)