کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 156
اصل متن :… وقولہ: ﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌo اِِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ﴾ (القیامۃ: ۲۲۔ ۲۳) وقولہ: ﴿عَلَی الْاَرَآئِکِ یَنظُرُوْنَ﴾ (المطففین: ۲۳) وقولہ: ﴿لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَ زِیَادَۃٌ﴾ (یونس: ۲۶) وقولہ: ﴿لَہُمْ مَّا یَشَائُ وْنَ فِیْہَا وَلَدَیْنَا مَزِیْدٌ﴾ (ق: ۳۵) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اس دن بہت سے منہ رونق دار ہوں گے (اور) اپنے پروردگار کے محودیدار ہوں گے۔‘‘ اور فرمایا: ’’(اور) تختوں پر (بیٹھے ہوئے ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے۔‘‘ اور فرمایا: ’’جن لوگوں نے نیکوکاری کی ان کے لیے بھلائی ہے اور (مزید برآں ) اور بھی۔‘‘ اور فرمایا: ’’وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لیے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہے۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… جنت میں اہل ایمان کا رب تعالیٰ کا دیدار حق ہے: (سورۂ قیامہ اور سورۂ مطففین کی) یہ آیات اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ روز قیامت جنت میں اہل ایمان کے لیے رب تعالیٰ کی رؤیت ثابت (اور برحق) ہے۔ معتزلہ کا رؤیت باری تعالیٰ سے انکار، اس کے دلائل اور ان کا رد: معتزلہ نے یہ کہہ کر رؤیت باری تعالیٰ کی نفی ہے کہ رب تعالیٰ کے لیے کوئی جہت نہیں ۔ اور اس دلیل کی تفصیل یہ ہے کہ جس چیز کو دیکھنا مقصود ہے اس کی کوئی نہ کوئی جہت ہونا ضروری ہے۔ جہاں سے دیکھنے والا اس کو دیکھ سکے اور جب تک کسی چیز میں جہت مستحیل ہے جو رؤیت کی شرط ہے اس وقت تک رؤیت بھی مستحیل ہے (اور چونکہ رب تعالیٰ کی کوئی جہت نہیں اس لیے کسی کے لیے رب تعالیٰ کی رؤیت ممکن نہیں )۔ اور انہوں نے اپنی نقلی دلیل میں یہ آیت پیش کی ہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ﴾ (الانعام: ۱۰۳) ’’(وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں ۔‘‘ جب موسیٰ علیہ السلام نے رب تعالیٰ سے سوال کیا وہ اسے دیکھنا چاہتے ہیں تو رب تعالیٰ نے انہیں جواب میں یہ ارشاد فرمایا ہے: