کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 150
میرے رب کی سچی سچی باتیں : صدق کا تعلق دی جانے والی خبروں سے اور عدل کا احکام سے ہے ، یعنی اللہ کی بتائی ہوئی باتیں سچائی میں اور دیئے گئے احکام عدل وانصاف میں پورے اور کامل ہیں کیوں کہ رب تعالیٰ کا کلام یا تو ’’اخبار‘‘ (کسی بات کی خبر دینا) ہے تو وہ بھی سچائی کے آخری درجہ پر ہے اور یا امرونہی ہے تو وہ عدل و انصاف کے منہتی پر ہے جن میں ظلم و ستم کا شائبہ تک نہیں کیوں کہ وہ سب اوامر و نواہی حکمت و رحمت پر مبنی ہیں ۔ ایک نحوی فائدہ: لفظ کلمہ جو یہاں مفرد ہے وہ دراصل کلمات جمع کے معنی میں ہے کیوں کہ وہ معرفہ کی طرف مضاف ہے اور، مفرد کلمہ جب معرفہ کی طرف مضاف ہوتا ہے تو جمع کا فائدہ دیتا ہے۔ جیسے لفظ ’’رحمۃ اللّٰہ‘‘ اور ’’نعمۃ اللہ‘‘ (کہ یہاں بھی رحمت اور نعمت جمع کے معنی میں ہیں کیوں کہ یہ معرفہ کی طرف مضاف ہیں ۔ کمالا یخفی علی ذوی العلم۔ ) _________________________________________________ وقولہ: ﴿وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا﴾ (النساء: ۱۶۴) وقولہ: ﴿مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ﴾ (البقرۃ: ۲۵۳) وقولہ: ﴿وَ لَمَّا جَآئَ مُوْسٰی لِمِیْقَاتِنَا وَ کَلَّمَہٗ رَبُّہٗ﴾ (الاعراف: ۱۴۳) وقولہ: ﴿وَ نَادَیْنٰہُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰہُ نَجِیًّا﴾ (مریم: ۵۲) ﴿وَاِِذْ نَادٰی رَبُّکَ مُوْسٰی اَنْ ائْتِ الْقَوْمَ الظٰلِمِیْنَ﴾ (الشعراء: ۱۰) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور موسیٰ سے تو اللہ نے باتیں بھی کیں ۔‘‘ اور فرمایا:’’اور بعض (پیغمبر) ایسے ہیں جن سے اللہ نے گفتگو فرمائی۔‘‘ اور فرمایا:’’اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کیے ہوئے وقت پر (کوہ طور پر) پہنچے اور ان کے پروردگار نے ان سے کلام کیا۔‘‘ اور فرمایا:’’اور ہم نے ان کو طور کی داہنی جانب پکارا اور باتیں کرنے کے لیے قریب بلایا۔‘‘ اور فرمایا:’’اور تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… موسیٰ کلیم اللہ کو رب تعالیٰ کا پکارنا: یہ سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رب تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو پکارا اور ان سے گفتگو