کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 147
اس کے فیصلوں کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے جھیل جاتے ہیں ۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا﴾ (النساء: ۸۷)
وقولہ: ﴿وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا﴾ (النساء: ۱۲۲)
وقولہ: ﴿وَ اِذْ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ﴾ (المائدۃ: ۱۱۶)
وقولہ: ﴿وَ تَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا وَّعَدْلًا﴾ (الانعام: ۱۱۵)
وقولہ: ﴿وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا﴾ (النساء: ۱۶۴)
وقولہ: ﴿مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ﴾ (البقرۃ: ۲۵۳)
وقولہ: ﴿وَ لَمَّا جَآئَ مُوْسٰی لِمِیْقَاتِنَا وَ کَلَّمَہٗ رَبُّہٗ﴾ (الاعراف: ۱۴۳)
وقولہ: ﴿وَ نَادَیْنٰہُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰہُ نَجِیًّا﴾ (مریم: ۵۲)
وقولہ: ﴿وَاِِذْ نَادٰی رَبُّکَ مُوْسٰی اَنْ ائْتِ الْقَوْمَ الظٰلِمِیْنَ﴾ (الشعراء: ۱۰)
وقولہ: ﴿وَ نَادٰیہُمَا رَبُّہُمَآ اَلَمْ اَنْہَکُمَا عَنْ تِلْکُمَا الشَّجَرَۃِ﴾ (الاعراف: ۲۲)
وقولہ: ﴿وَ یَوْمَ یُنَادِیْہِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ (القصص: ۶۵)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور اللہ سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہے؟‘‘
’’اور اللہ سے زیادہ بات کا سچا کون ہو سکتا ہے۔‘‘
’’اور جب اللہ کہے گا اے عیسیٰ ابن مریم! ‘‘
’’اور تیرے رب کی بات سچ اور انصاف کے اعتبار سے پوری ہوگئی۔‘‘
’’اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا، خود کلام کرنا۔‘‘
’’ان میں سے کچھ وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا۔‘‘
’’اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر آیا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا۔‘‘
’’اور ہم نے اسے پہاڑ کی دائیں جانب سے آواز دی اور سرگوشی کرتے ہوئے اسے قریب کر لیا۔‘‘
’’اور جب تیرے رب نے موسیٰ کو آواز دی کہ ان ظالم لوگوں کے پاس جا۔‘‘
’’اور ان دونوں کو ان کے رب نے آواز دی کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا۔‘‘
’’اور جس دن وہ انہیں آواز دے گا، پس کہے گا تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا؟‘‘