کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 146
یہاں معیت سے مراد دشمنوں سے نصرت و حفاظت کی معیت ہے۔ (جو معیت خاصہ ہے، جو اللہ کے اپنے محبوب پیغمبر اور محبوب ولی کے ساتھ ہے۔)ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّنِیْ مَعَکُمَآ اَسْمَعُ وَ اَرٰی﴾ (طہٰ: ۴۶) ’’میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) دیکھتا سنتا ہوں ۔‘‘ اس آیت پر تفصیلی کلام گزر چکا ہے۔ یہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور سیدنا ہارون علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا خطاب ہے کہ وہ فرعون کی پکڑ سے نہ ڈریں کیوں کہ رب تعالیٰ اپنی نصرت و تائید کے ساتھ ان کے ساتھ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ﴾ (النحل:۱۲۸) ’’کچھ شک نہیں کہ جو جو پرپیزگار ہیں اور جو نیکوکار ہیں اللہ ان کے ساتھ ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ اصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (الانفال: ۴۶) ’’اور صبر سے کام لو، اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۴۹) ’’بعض اوقات تھوڑی سی جماعت نے اللہ کے حکم پر بڑی جماعت پر فتح پائی ہے اور اللہ استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اسی طرح یہ تینوں آیات بھی رب تعالیٰ کی معیت خاصہ کی خبر دیتی ہیں جو رب تعالیٰ کے امر و نہی کی حفاظت و رعایت رکھنے متقیوں ، اس کی حدود کی حفاظت کرنے والوں اور ہر بات میں احسان اور نیکی کرنے کو لازم پکڑنے والوں کے ساتھ ہے اور ہر شے میں احسان اس کے حساب سے ہے مثلاً عبادت میں احسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر یہ مرتبہ حاصل نہیں تو یہ ضرور جان رکھو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے جیسا کہ حدیث جبرئیل میں آتا ہے۔ اسی طرح رب تعالیٰ اس بات کی بھی خبر دے رہے ہیں کہ اس کی معیت ان صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے جو ناگواریوں میں خود کو جمائے رکھتے ہیں اور راہ اللہ کی سب تکلیفوں اور مشقتوں کو محض اللہ کی خوشنودی کے لیے اس کی اطاعت پر ثابت قدم رہتے ہوئے، گناہوں سے بچتے ہوئے اور