کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 145
قبیل سے ہے اور تقدیری عبادت ’’من ثلاثۃ نجوی‘‘ (یعنی من ثلثۃٍ متناجین) ہے۔ یعنی تین سرگوشی کرنے والے۔‘‘ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ: ﴿لَا تَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ (التوبۃ: ۴۰) وقولہ: ﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ الَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ﴾ (النحل: ۱۲۸) وقولہ: ﴿وَ اصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (الانفال: ۴۶) وقولہ: ﴿کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً بِاِذْنِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۴۹) ’’غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ ’’بے شک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو ڈر گئے اور ان لوگوں کے جو نیکی کرنے والے ہیں ۔‘‘ ’’اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ ’’ کتنی ہی تھوڑی جماعتیں زیادہ جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غالب آگئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ‘‘ _________________________________________________ شرح:… معیت خاصہ: یہ اور اس کے بعد کی مذکورہ بالا آیات اس معیت خاصہ کو بتلا رہی ہیں جو رب تعالیٰ کی اپنے رسولوں اور اولیاء کے ساتھ ہوتی ہے اور جو رب تعالیٰ کی (ان کے لیے) نصرت، تائید، محبت، توفیق اور الہام کے ذریعے ہوتی ہے۔ مذکورہ بالا آیت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جناب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اس قول کی حکایت ہے جب دونوں (سفر ہجرت میں ) غار ثور میں (چھپے) تھے اور مشرک انہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے غار کے منہ تک آپہنچے جنھیں دیکھ کر حضرت صدیق رضی اللہ عنہ گھبرا اٹھے اور عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کسی نے اپنے قدموں تلے دیکھ لیا تو ہمیں وہ ہمیں دیکھ لے گا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (تسلی دینے کے لیے) جو فرمایا رب تعالیٰ نے اس آیت میں اس کی حکایت کی کہ ’’لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا‘‘[1]
[1] البخاری:کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم باب مناقب المھاجرین وفضلھم۔حدیث رقم: ۳۶۵۲۔