کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 142
وہ حرکت کرنے لگے؟ یا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم پر پتھراؤ والی آندھی بھیج دے، پھر عنقریب تم جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے؟ _________________________________________________ شرح:… رب تعالیٰ کے آسمانوں میں ہونے پر قول موسیٰ علیہ السلام سے استدلال: یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے سرکش فرعون کو یہ بتلایا تھا کہ اللہ آسمان میں ہے چناں چہ اس نے اپنی قوم (کے سامنے ملمع سازی کرتے ہوئے اور ان) سے حق پوشی کرتے ہوئے رستوں کے اپنانے کا فیصلہ کیا تاکہ اللہ تک پہنچنے۔ چناں چہ اس نے وزیر ہامان کو ایک محل تیار کرنے کا حکم دیا۔ پھر اس کے ساتھ ہی یہ کہہ دیا کہ ’’رب تعالیٰ کے آسمان میں ہونے کی خبر دینے کی بابت مجھے تو موسیٰ سچے نہیں لگتے۔‘‘ اب (قارئین فرعون کے اس جھٹلانے کو پڑھ لینے کے بعد خود ہی فیصلہ کر لیں کہ) فرعون کے زیادہ قریب اور اس کے زیادہ مشابہ کون ہیں ، ہم یا معطلہ؟کہ فرعون نے اس بات میں موسیٰ علیہ السلام کو جھٹلایا کہ اللہ آسمان میں نہیں اور یہ بعینہ وہی بات ہے جو معطلہ کہتے ہیں ۔ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ: ﴿ئَ اَمِنتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یَّخْسِفَ بِکُمْ الَارْضَ فَاِِذَا ہِیَ تَمُوْرُo اَمْ اَمِنتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یُّرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُوْنَ کَیْفَ نَذِیرِ﴾ (الملک: ۱۶،۱۷) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’کیا تم اس سے جو آسمانوں میں ہے بے خوف ہو کہ تم کو زمین دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے کیا تم اس سے جو آسمان میں نڈر ہو کہ تم پر کنکر بھری ہوا چھوڑے، سو تم عنقریب جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… اللہ آسمان میں ہے: یہ دونوں آیات بھی اس باب میں صریح ہیں کہ رب تعالیٰ آسمان میں ہے اور اس کو عذاب یا امر یا فرشتہ پر محمول کرنا جائز نہیں کیوں کہ رب تعالیٰ نے ان آیات میں لفظ ’’مَنْ‘‘ کو ذکر کیا ہے جو ذوی العقول کے لیے آتا ہے اور اس کو فرشتے پر محمول کرنا لفظ کو اس کے ظاہر سے بغیر کسی قرینہ کے نکالنا ہے جو ظاہر سے نکالنے کو مقتضی ہو۔