کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 141
کچھ تم دن میں کرتے ہو اس کی خبر رکھتا ہے۔‘‘
بعض کا گمان ہے کہ آیت میں تقدیم و تاخیر ہے اور تقدیری عبادت یوں ہے: ’’اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَ رَافِعُکَ‘‘ یعنی میں تمہیں آسمان پر اٹھا لینے کے بعد موت دینے والا ہوں ۔
حق مذہب یہ ہے کہ جناب عیسیٰ علیہ السلام کو رب تعالیٰ نے زندہ آسمانوں پر اٹھایا اور وہ قیامت کے قریب آسمان سے دنیا میں نزول فرمائیں گے کیوں کہ اس باب میں صحیح احادیث (کثرت کے ساتھ) موجود ہیں ۔[1]
_________________________________________________
وقولہ: ﴿اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ﴾ (فاطر:۱۰)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اس کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اسے نیک عمل اس کو بلند کرتے ہیں ۔‘‘ بندوں کے اقوال و افعال رب تعالیٰ کی طرف روزانہ چڑھتے ہیں ۔
_________________________________________________
شرح:…بندوں کے افعال و اقوال رب کی تعالیٰ کی طرف چڑھتے ہیں اور کراماً کاتبین ہر روز عصر اور فجر کی نمازوں کے بعد انہیں لے کر آسمانوں میں چڑھتے ہیں جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں وارد ہے:’’پس وہ فرشتے جو رات تمہارے ساتھ گزارتے ہیں وہ (رب تعالیٰ کی طرف) چڑھتے ہیں اور رب تعالیٰ جاننے کے باوجود پوچھتے ہیں ‘‘ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ عرض کرتے ہیں : ’’اے ہمارے رب! جب ہم ان کے پاس گئے تو تب بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب انہیں چھوڑ آئے تو بھی وہ نماز میں لگے تھے۔‘‘[2]
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿یَاہَامَانُ ابْنِ لِی صَرْحًا لَعَلِّی اَبْلُغُ الْاَسْبَابَo اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِِلٰی اِِلٰہِ مُوْسٰی وَاِِنِّی لَاَظُنُّہُ کَاذِبًا﴾ (غافر: ۳۶،۳۷)
وقولہ: ﴿ئَ اَمِنتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یَّخْسِفَ بِکُمْ الَارْضَ فَاِِذَا ہِیَ تَمُوْرُo اَمْ اَمِنتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یُّرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا فَسَتَعْلَمُوْنَ کَیْفَ نَذِیرِ﴾ (الملک: ۱۶،۱۷)
’’(اور فرعون نے کہا کہ) اے ہامان! میرے لیے ایک محل بنوا تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچوں (یعنی) آسمان کے رستوں پر، پھر موسیٰ کے اللہ کو دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں ۔‘‘
کیا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسادے، تو اچانک
[1] بخاری: کتاب المظالم باب کسر الصلیب وقتل الحنزیر، حدیث رقم: ۲۴۷۶۔
[2] بخاری: کتاب مواقیت الصلوٰۃ باب فضل صلوٰۃ العصر، حدیث رقم: ۵۵۵۔