کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 140
اصل متن :… وقولہ: ﴿یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَ رَافِعَکَ اِلَیَّ﴾ (آل عمران: ۵۵)
وقولہ: ﴿بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ﴾ (النساء: ۱۵۸)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اے عیسی! میں تمھاری دنیا میں رہنے کی مدت پوری کر کے تم کو اپنی طرف اٹھالوں گا۔‘‘
اور فرمایا:’’بلکہ اللہ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
یہودی نادم ہوئے:
یہ آیات بھی ان مضامین کی موید ہیں جن پر گزشتہ آیات دلالت کرتی ہیں جیسے رب تعالیٰ کا بلند اور اپنے عرش سے اونچا ہونا اور اپنے مخلوق سے جدا ہونا۔ اور یہ آیات بھی معطلہ کے ان صفات کے انکار کرنے پر انہیں رسواء کرتی ہیں اور رب تعالیٰ ان کی باتوں سے بہت بلند و برتر ہے۔
پہلی آیت میں رب تعالیٰ اپنے پیغمبر اور اپنے کلمہ عیسیٰ بن مریم علیہم السلام کو کہ جب یہود بے بہبود نے ان کے قتل کی نالائق سازش تیار کی، پکار کر خطاب فرما رہے کہ میں دنیا میں تمہارے رہنے کی مدت پوری کر کے تمہیں اپنے پاس آسمانوں میں اٹھانے والا ہوں ۔
یاد رہے کہ ارشاد باری تعالیٰ میں لفظ ’’الیٰ‘‘ میں موجود یائے متکلم کی ضمیر رب تعالیٰ کی طرف راجح ہے اور یہاں اس ضمیر کو کسی دوسرے مرجح کے ہونے کا احتمال نہیں ۔ لہٰذا جن لوگوں نے اس آیت کی یہ تاویل بیان کی ہے کہ مراد رب تعالیٰ کا محل رحمت ہے یا اس کے فرشتوں کی جگہ ہے، بے معنی ہے۔
جب کہ دوسری آیت میں رب تعالیٰ نے ’’بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ‘‘ فرما کر یہود کے اس نا مسعود دعویٰ کا ردّ کیا ہے وہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو قتل اور مطلوب کرنے میں کامیاب ہوئے۔
’’توفی‘‘ کی تفسیر میں صحیح قول کا بیان:
آیت میں مذکورہ ’’توفی‘‘ کی مراد میں علماء میں اختلاف ہے۔ بعض نے اس کو موت کے معنی پر محمول کیا ہے جب کہ اکثروں نے اس سے ’’نیند‘‘ مراد لی ہے۔ اور لفظ ’’توفی‘‘ نیند کے معنی میں استعمال بھی ہوتا ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے:
﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰکُمْ بِالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّہَارِ﴾ (الانعام: ۶۰)
’’وہی تو ہے جو رات کو (سونے کی حالت میں ) تمھاری روح قبض کر لیتا ہے اور جو