کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 136
وقال فی سورۃ یونس علیہ السلام : ﴿اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ (یونس: ۳) وقال فی سورۃ الرعد: ﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَہَا ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ (الرعد: ۲) وقال فی سورۃ طہ: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طہ: ۵) وقال فی سورۃ الفرقان: ﴿ثُمَّ اسْتَوَی عَلَی الْعَرْشِ الرَّحْمٰنُ﴾ (الفرقان: ۵۹) وقال فی سورۃ ألم السجدۃ: ﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾ (السجدۃ: ۴) وقال فی سورۃ الحدید: ﴿ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلٰی الْعَرْشِ﴾ (الحدید: ۴) ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’(اللہ) رحمن جس نے عرش پر قرار پکڑا۔‘‘ رب تعالیٰ نے استواء علی العرش کو قرآن کریم میں سات مقامات پر ذکر کیا ہے جو یہ ہیں : ۱۔ سورۂ اعراف میں : ’’کچھ شک نہیں کہ تمھارا پروردگار اللہ ہی ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔‘‘ ۲۔ سورۂ یونس میں : ’’تمھارا پروردگار تو اللہ ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے۔ پھر عرش پر قائم ہوا۔‘‘ ۳۔ سورۂ رعد میں : ’’اللہ وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے) اونچے بنائے پھر عرش پر جا ٹھہرا۔‘‘ ۴۔ سورۂ طہ میں : ’’(اللہ) رحمن جس نے عرش پر قرار پکڑا۔‘‘ ۵۔ سورۂ فرقان میں : ’’(جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا) پھر عرش پر جا ٹھہرا۔‘‘ ۶۔ سورۂ الم سجدہ میں : ’’اللہ ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو چیزیں ان دونوں میں ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر عرش پر جا ٹھہرا رحمان۔‘‘ ۷۔ اور سورۂ حدید میں : ’’وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔‘‘