کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 134
پیدا کیا گیا ہے جو اس بات کا فائدہ دے رہا ہے کہ مذکورہ حرمت کا حکم ان اشیاء کے ساتھ مختص ہے۔ جس سے یہ بات مفہوم ہوتی ہے ان کے ماسوائے بہت ’’طیبات‘‘ ہیں جومباح ہیں ، ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ اس ما قبل کی آیت اس بات کا فائدہ دے رہی ہے۔
’’فَوَاحِشَ‘‘ کی تحقیق:
یہ ’’فاحشۃ‘‘ کی جمع ہے اور یہ اس فعل کو کہتے ہیں جو قباحت و شناعت (اور گندا ہو) میں آخری درجہ کو پہنچ گیا ہو۔ بعض نے فاحشہ سے مراد خاص ان گناہوں کو لیا ہے جن میں شہوت بھی ہو اور لذت بھی۔ جیسے زنا، اغلام بازی وغیرہ جب کہ فواحش ظاہر یہ ہیں ، جیسے تکبر، خود پسندی، جاہ و منصب کی محبت وغیرہ جو باطن فواحش ہیں ۔
’’اِثْمَ‘‘ کی تشریح:
بعض نے اثم کی تفسیر مطلق گناہ سے کی ہے تب اس سے مراد فواحش کے علاوہ کے گناہ ہوں گے، جب کہ بعض نے اس سے مراد ’’شراب‘‘ کو بتلایا ہے جو تمام گناہوں کا سرچشمہ ہے۔
’’الْبَغْیَ‘‘ کا بیان:
’’بغی بغیر حق‘‘ یعنی نا حق زیادتی، یہ لوگوں پر ایسی ظلم و زیادتی کرنا ہے جس کا قصاص نہ ہو اور اس میں برابری ملحوظ نہ ہو۔
اللہ کے ساتھ بلا دلیل کسی کو شریک ٹھہرانا:
’’وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا‘‘ میں رب تعالیٰ نے اس بات کو حرام قرار دیا ہے کہ تم اس کے ساتھ غیر کی عبادت کرو اور کسی بھی قسم کی عبادت اور نیکی کے ذریعے اس کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرو جیسے دعا، منت، قربانی، خوف، امید وغیرہ (کہ ان میں سے کوئی بھی کام غیر اللہ کا قرب چاہنے کے لیے کرنا حرام ہے) کہ یہ سب باتیں ان امور میں سے ہیں جن میں بندہ اپنے دل و دماغ کو خالص اللہ کے لیے کر کے اس کی طرف متوجہ ہو اور اس کے آگے سر تسلیم خم کر دے اور اس بات کو بھی حرام قرار دیا کہ بندے رب تعالیٰ کی پاک ذات کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا ولی اور دوست بنائیں اور ان کے لیے عبادات اور معاملات میں ایسا دین بنائیں جس کی رب تعالیٰ نے اجازت نہیں دی، جیسا کہ اہل کتاب نے اپنے علماء و مشائخ کے ساتھ کیا کہ تشریع (شریعت سازی) میں (کہ جو صرف اللہ کا حق ہے) انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء و مشائخ کو رب بنا لیا (کہ ان کے بتائے ہوئے حلال و حرام کو تو اپناتے مگر رب کے بتائے ہوئے حلال و حرام کو عمل میں نہ