کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 133
اثر ہو سکتا ہے اور متعدد الٰہ میں سے بعض کا بعض پر غالب آجانا اس بات کو مقتضی ہوتا کہ الٰہ صرف ایک ہوتا جو باقی سب (کمزور معبودوں ) پر عالی غالب اور قاہر ہوتا۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ:﴿فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (النحل: ۷۳)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’تو (لوگو!) اللہ کے بارے میں (غلط) مثالیں نہ بناؤ (صحیح مثالوں کا طریقہ) اللہ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
اللہ کے لیے غلط مثالیں بیان مت کیجیے!
یہ آیت ان لوگوں کے لیے ممانعت کو بیان کر رہی ہے جو رب تعالیٰ کو مخلوق میں سے کسی چیز کے ساتھ مشابہ قرار دیتے ہیں کہ اللہ کے لیے وہ بلند مثال ہے جس میں کوئی مخلوق شریک نہیں ۔
پہلے تفصیلاً بیان کیا جا چکا ہے کہ رب تعالیٰ کے حق میں ایسے قیاسات کا استعمال ممنوع ہے جو اللہ اور مخلوق کے درمیان مماثلت اور مساوات کو ثابت کرتے ہوں جیسے قیاس تمثیل اور قیاس شمول البتہ رب تعالیٰ کے حق میں قیاس اولیٰ کا استعمال جائز ہے جس کا تفصیلی بیان گزر چکا ہے۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بَغَیْرِ الْحَقَّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (الاعراف: ۳۳)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بے حیائی کی باتوں کو ظاہرہوں یا پوشیدہ اور گناہ اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے اور اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کوئی علم نہیں ۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
حصر کا فائدہ:
مذکورہ آیت میں ’’اِنَّمَا‘‘ کے ذریعے (جو حصر کا معنی بیان کرنے کے لیے آتا ہے) حصر[1]
[1] کسی حکم کو کسی ایک کے لیے ثابت کرنا اور ماسوائے اس کی نفی کرنے کو حصر کہتے ہیں اور اس کا دوسرا نام قصر بھی ہے۔ ’’القاموس الوحید: ۳۴۶۔‘‘