کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 132
غالب آجاتا۔
اس دلیل کی توضیح یوں بیان کی جا سکتی ہے کہ’’اگر معبود ایک سے زیادہ ہوتے تو لازمی تھا کہ ہر ایک کی اپنی اپنی مخلوق ہوتی اور اپنا اپنا فعل ہوتا، اور ان کے باہمی تعاون کی کوئی صورت نہ ہوتی (وگرنہ تو وہ معبود نہیں جو دوسرے سے مدد لے چناں چہ ہر ایک جو کچھ کرتا اور جو کچھ پیدا کرتا کسی بھی دوسرے معبود کے تعاون کے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت کرتا) اسی بنا پر ان میں اختلاف کا پایا جانا بھی ناگزیر ہوتا، جیسا کہ ان کا تخلیق میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا یہ ہر ایک کے اپنی اپنی جگہ (دوسرے کی مدد کے محتاج اور) عاجز ہونے کی دلیل ہوتا اور عاجز معبود بننے کے لائق نہیں ۔ لہٰذا ہر ایک کا اپنے خلق اور افعال میں مستقل بالذات ہونا ناگزیر ہوتا۔
اب یا تو قدرت میں ہر ایک دوسرے کے ہم پلہ ہوتا کہ کوئی دوسرا اسے دبا نہ سکے اور اس پر غالب نہ آسکے، پھر ہر ایک اپنی اپنی مخلوق لے کر چل دیتا اور وہ اپنی مملکت اور بادشاہی کے ساتھ خاص ہوتا جیسا کہ دنیا کے بادشاہوں کا حال ہے کہ ہر ایک کی اپنی اپنی جداگانہ مملکت ہے۔ اب کسی کو دوسرے معبود کو دبانے کا کوئی اختیار نہ ہوتا۔یا پھر بعض بعض سے قوی ہوتے جو دوسرے (کمزور) معبودوں کو مقہور و مغلوب کر لیتے، پھر خلق و تدبیر صرف طاقتور اور غالب و قاہر کے ہاتھ میں ہوتی ناکہ دوسرے کمزور معبودوں کے ہاتھ میں ۔ پس ثابت ہوا کہ اگر معبود ایک سے زیادہ ہوتے تو ان دو باتوں میں سے ایک کا ہونا ضروری ہوتا کہ
۱۔ یا تو ہر ایک اپنی اپنی مخلوق لے کر چل دیتا یا
۲۔ طاقتور معبود کمزور پر غالب و قاہر ہو جاتا۔
(آیئے اب دیکھتے ہیں کہ واقع میں ان میں سے کون سی بات ہے۔)
ہر ایک معبود کا اپنی اپنی مخلوق کو لے کر چل دینا خلاف واقع ہے (کہ ایسا کسی کے مشاہدہ میں نہیں آیا)کیوں کہ یہ بات عالم اور کائنات کے اجزاء کے حصے بخرے ہونے کی مقتضی ہے، کہ (ظاہر ہے کہ یہ ساری کائنات کسی ایک معبود کی تو نہ ہوتی، کچھ کسی کا پیدا کردہ ہوتا اور کچھ کسی کا۔ اور جب ہر ایک اپنی مخلوق لے کر چل دیتا تو) اجزائے کائنات میں (یہ جماؤ، پختگی، جڑاؤ اور پیوستگی ہرگز نظر نہ آتی حالانکہ) مشاہدہ (اس کے برخلاف ہے کہ ہمیں اجزائے کائنات) میں باہمی پیوستگی اور جڑاؤ نظر آتا ہے۔ جو بالکل ایک جسم کی مانند ہے جس کے جملہ اجزاء ایک دوسرے سے جڑے اور ایک ہی نسق و ترتیب پر ہیں اور یہ ترابط و انساق، (پختگی، وابستگی اور پیوستگی) صرف ایک ہی الہ کا