کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 131
نذیر و منذر اور بشیر و مبشر کی لغوی کی تحقیق: نذیر اور منذر اس شخص کو کہتے ہیں جو خوفزدہ کر کے لوگوں کو کسی بات کی اطلاع دے جب کہ بشیر اور مبشر کا معنی اس کے برخلاف ہے کہ وہ خوش کر کے ایک بات کی خبر دیتے ہیں ۔ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ: ﴿مَا اتَّخَذَ اللّٰہُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا کَانَ مَعَہٗ مِنْ اِِلٰہٍ اِِذًا لَّذَہَبَ کُلُّ اِِلٰہٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوْنَo عَالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ (المومنون: ۹۱۔۹۲) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اللہ نے نہ تو (کسی کو اپنا) بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی اور معبود ہے ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لے کر چل دیتا اور ایک دوسرے پر غالب آجاتا۔ یہ لوگ (اللہ کے بارے میں ) جو کچھ بیان کرتے ہیں اللہ اس سے پاک ہے۔ وہ پوشیدہ اور ظاہر کو جانتا ہے اور (مشرک) جو اس کے ساتھ شریک کرتے ہیں اس کی شان اس سے اونچی ہے۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… نہ اللہ کا بیٹا ہے اور نہ کوئی شریک: یہ آیت کریمہ بھی صفاتِ تنزیہ کے بیان کو متضمن ہے جن سے رب تعالیٰ نے اپنی ذات کو منزہ اور پاک قرار دیا ہے اور یہ تنزیہ اس کی شان کے منافی امور سے ہے جیسے اس کا کسی کو بیٹا بنانا ، اس کے ساتھ کسی اور معبود کا ہونا اور جھوٹے افترا پردازوں کے رب تعالیٰ کی بابت بے سروپا اقوال (وغیرہ کہ رب تعالیٰ نے اپنی ذات سے ان سب باتوں کی نفی کی ہے۔ اللہ کی شان ان باتوں سے منزہ ہے۔ ان میں سے کوئی بات بھی اس کی شان کے لائق نہیں )۔ جیسا کہ رب تعالیٰ نے حجت و دلیل کے بغیر اس کے لیے مثل بیان کرنے سے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے سے اور اس کی ذات کی بابت علم و دلیل کے بغیر کوئی بات کہنے سے منع کیا ہے۔ توحید ربوبیت اور توحید الہٰیت کا اثبات: یہ آیت توحید ربوبیت کے اثبات کے ذریعے توحید الہٰیت کے اثبات کو متضمن ہے۔ چناں چہ رب تعالیٰ نے اپنے بارے میں اس بات کی خبر دینے کے بعد کہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود موجود نہیں ، اس بات کو حجت قاطعہ اور برہان باہرہ کے ساتھ واضح کیا۔ چناں چہ فرمایا ’’اذا‘‘ یعنی اگر رب تعالیٰ کے ساتھ اور معبود ہوتے تو ہر ایک معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لے کر چل دیتا اور ایک دوسرے پر