کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 128
وقولہ: ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًاo نِ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَخَلَقَ کُلَّ شَیْئٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًا﴾ (الفرقان: ۱،۲) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) اللہ کی تسبیح کرتی ہے اسی کی سچی بادشاہی اور تعریف (نا متناہی) ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اور فرمایا:’’بہت برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے پر فیصلہ کرنے والی (کتاب) اتاری، تاکہ وہ جہانوں کے لیے ڈرانے والا ہو۔وہ ذات کہ اسی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے نہ کوئی اولاد بنائی اور نہ کبھی بادشاہی میں کوئی اس کا شریک رہا ہے اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کا اندازہ مقرر کیا، پورا اندازہ۔ ‘‘ _________________________________________________ شرح:… ہر گا ہے کہ لذت می روید وحدۂ لا شریک لہ گوید: تسبیح کی تشریح گزر چکی ہے کہ یہ رب تعالیٰ کی ذات کو ہر قسم کے عیب اور برائی سے منزہ اور دور قرار دینے کا نام ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ زمین و آسمان کی ہر چیز رب تعالیٰ کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور اس کے لیے علم و قدرت، عزت وحکمت اور تدبیر و رحمت کے کمال کی شہادت دیتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ﴾(الاسراء: ۴۴) ’’اور (مخلوقات میں سے) کوئی چیز نہیں مگر اس کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔‘‘ جمادات کی تسبیح کے بارے میں صحیح قول: جمادات میں نطق و گویائی کی قوت نہیں ، ان کی تسبیح کے بارے میں اختلاف ہے کہ آیا وہ زبانِ حال سے تسبیح کرتے ہیں یا زبان قال سے۔ میرے نزدیک دوسرا قول راحج ہے کہ وہ زبان قال سے تسبیح کرتے ہیں اور اس کی دلیل یہ ارشاد ہے ’’وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ‘‘ کہ تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ہو۔ کیوں کہ اگر ان کی