کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 125
’’ذوالْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ‘‘کی تشریح: ’’ذوالْجَلَالِ‘‘ یہ عزت و جلالت اور بزرگی و بڑائی والے کو کہتے ہیں ۔ کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جس سے بزرگ و برتر کوئی نہیں ۔ ’’اَلْاِِکْرَام‘‘ یعنی وہ ذات جو اپنی شان کے غیر مناسب امور سے معزز اور باعزت ہے۔ اور ایک معنی یہ ہے کہ وہ ذات جو اپنے نیکوکار بندوں کا دنیا و آخرت میں طرح طرح سے اکرام کرے۔ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ:﴿فَاعْبُدْہُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِہٖ ہَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیًّا﴾ (مریم: ۶۵) وقولہ: ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾ (الاخلاص: ۴) وقولہ: ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۲) وقولہ: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۶۵) وقولہ: ﴿وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ کَبِّرْہُ تَکْبِیْرًا﴾ (الاسراء: ۱۱۱) ارشاد باری ہے:’’تو اس کی عبادت کرو اور اس کی عبادت پر ثابت قدم رہو بھلا تم کوئی اس کا ہم نام جانتے ہو۔‘‘ اور فرمایا:’’اور کوئی اس کا ہم سر نہیں ۔‘‘ اور فرمایا:’’پس کسی کو اللہ کا ہم سر نہ بناؤ اور تم جانتے تو ہو۔‘‘ اور فرمایا:’’اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو شریک (اللہ) بناتے ہیں اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا:’’اور کہو کہ ساری تعریف اللہ ہی کو ہے جس نے نہ تو کسی کو بیٹا بنایا اور نہ کوئی اس کی بادشاہی میں شریک ہے اور نہ اس کی وجہ سے کہ وہ عاجز و ناتواں ہے کوئی اس کا مددگار ہے اور اس کو بڑا جان کر اس کی بڑائی کرتے رہو۔‘‘ _________________________________________________ شرح:… رب تعالیٰ کے لیے صفات سلبیہ بھی ثابت ہیں : مذکورہ بالا (پانچ) آیات رب تعالیٰ کی صفاتِ سلبیہ کے ذکر کو متضمن ہیں اور یہ رب تعالیٰ کی ذات سے ہم نام، ہم سر، برابر، اولاد، شریک اور عاجزی اور بے بسی میں کسی مددگار کے ہونے کی نفی ہے۔