کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 123
نکال دیں گے۔‘‘ اس پر رب تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں :
﴿یَقُوْلُوْنَ لَئِنْ رَّجَعْنَآ اِِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَلَّ وَلِلَّہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰـکِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾ (المنافقون: ۸)
’’کہتے ہیں کہ اگر ہم لوگ مدینہ پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے حالانکہ عزت اللہ کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنین کی ہے۔ لیکن منافق نہیں جانتے۔‘‘[1]
اس بدبخت کا ناس ہو اور اس کا منہ رسوا ہو کہ اس نے خود کو اور اپنے ساتھیوں کو تو عزت والا باور کیا اور (خاکم بدھن) اس (بد فطرت) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل ایمان اصحاب کو ذلیل سمجھا۔ چناں چہ رب تعالیٰ نے اس کی بات کا رد کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’عزت تو اللہ، اس کے رسول اور اہل ایمان کی ہے۔‘‘
عزت کی تفسیر:
یہ بھی رب تعالیٰ کی ایک صفت ہے جسے اس نے اپنے لیے ثابت کیا ہے۔ چناں چہ فرمایا:
﴿وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ﴾ (النحل: ۶۰) ’’اور وہ غالب حکمت والا ہے۔‘‘
اور فرمایا:﴿وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا﴾ (الاحزاب: ۲۵)
’’اور اللہ طاقتور (اور) زبردست ہے۔‘‘
حدیث شفاعت میں رب تعالیٰ کے اپنی عزت کی قسم اٹھانے کا ذکر ہے۔ چناں چہ فرمایا ’’اور میری عزت کبریائی اور عظمت کی قسم! میں جہنم سے ہر اس شخص کو نکال دوں گا جس نے (زندگی میں کبھی ایک بار بھی) لا الہ الا اللّٰہ کہا ہوگا۔‘‘[2] ابلیس کی بات نقل کرتے ہوئے فرمایا:
﴿فَبِعِزَّتِکَ لاُغْوِیَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَo اِِلَّا عِبَادَکَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِیْنَ﴾(ص: ۸۲۔۸۳)
’’مجھے تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا۔ سوا ان کے جو تیرے خالص بندے ہیں ۔‘‘
[1] اخرجہ البخاری کتاب تفسیر القرآن باب ’’یقولون لئن رجعنا الی المدینۃ لیجزجن الاعز منھا الاذل، حدیث رقم: ۴۹۰۔
[2] مسلم: کتاب الایمان باب ادنی اہل الجنۃ منزلۃ فیھا حدیث رقم: ۳۳۶۔