کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 121
ان کی قوم کو تباہ اور برباد کر دیا۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿اِنْ تُبْدُوْا خَیْرًا اَوْ تُخْفُوْہُ اَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْٓئٍ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا قَدِیْرًا﴾ (النساء: ۱۴۹)
وقولہ: ﴿وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا اَلَا تُحِبُّونَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ﴾ (النور: ۲۲)
وقولہ: ﴿وَلِلَّہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (المنافقون: ۸)
وقولہ: عن ابلیس: ﴿فَبِعِزَّتِکَ لاُغْوِیَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ (ص: ۸۲)
قولہ: ﴿تَبَارَکَ اسْمُ رَبِّکَ ذِیْ الْجَلَالِ وَالْاِِکْرَامِ﴾ (الرحمن: ۷۸)
ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اگر تم بھلائی کھلم کھلا کرو گے یا چھپا کر یا برائی سے درگزر کرو گے تو اللہ (بھی) معاف کرنے والا (اور) صاحب قدرت ہے۔‘‘
اور فرمایا:’’ان کو چاہیے کہ معاف کر دیں اور درگزر کر دیں ، کیا تم پسند نہیں کرتے ہو کہ اللہ تمہیں بخش دے اور اللہ تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
اور فرمایا:’’حالانکہ عزت اللہ کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنین کی۔‘‘
اور فرمایا:’’(ابلیس کہنے لگا) کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا۔‘‘
اور فرمایا:’’(اے محمد!) تمھارا پروردگار جو صاحب جلال و عظمت ہے، اس کا نام بڑا با برکت ہے۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…ان مذکورہ آیات میں رب تعالیٰ کی چند صفات، عفو، قدرت، مغفرت، رحمت، عزت، تبارک جلال اور اکرام کا اثبات ہے۔ (ذیل میں ان کی قدر کے تفصیل بیان کی جاتی ہے):
’’العفو‘‘ کی تفسیر:
یہ رب تعالیٰ کا ایک نام ہے اور اس کا معنی ہے: رب تعالیٰ کا اپنے بندوں کو ان کے گناہوں پر سزا دینے سے، جب کہ وہ اپنے گناہوں سے توبہ کر لیں اور اس کی ذات کی طرف رجوع کر لیں ، تجاوز اور درگزر کرنا۔ جیسا کہ اس آیت میں رب تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَعْفُو عَنْ السَّیِّٔاتِ﴾(الشوریٰ: ۲۵)
’’وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتاہے اور (ان کے قصور) معاف فرماتا ہے۔‘‘