کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 119
شرح:… رب تعالیٰ کی دو صفات کید اور مکر کا بیان: یہ آیات رب تعالیٰ کی دو صفات کید اور مکر کے اثبات کو متضمن ہیں اور یہ دونوں افعال اختیاریہ کی صفات میں ہیں البتہ ان صفات سے رب تعالیٰ کے لیے کسی اسم کا اشتقاق کرنا (یعنی ان کے مادہ و اصلیہ سے صیغۂ صفت رب تعالیٰ کے لیے بنا نام مناسب نہیں کہ رب تعالیٰ کو ما کر یا عائد کہا جائے بلکہ ہم اسی مقام تک ٹھہر جائیں گے جہاں تک نص آئی ہے، چناں چہ نص میں ’’خَیْرُ الْمٰکِرِیْن‘‘ کے الفاظ آئے ہیں (تو ہم بھی صرف اس لفظ کو بولیں گے) اور یکید کیْدا آیا ہے کہ وہ اپنے کافروں دشمنوں کے خلاف تدبیر کرتا ہے (تو ہم بھی فقط اتنا ہی کہیں گے۔) شَدِیْدُ الْمِحَالکی تفسیر میں چند اقوال کا بیان: ’’شَدِیْدُ الْمِحَال‘‘ کا معنی ہے وہ ذات جو سزا دینے کے لیے سخت پکڑ کرے۔ جیسا کہ ان آیات میں بیان ہے: ﴿اِِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ﴾ (البروج: ۱۲) ’’بے شک تمہارے پروردگار کی پکڑ بڑی سخت ہے۔‘‘ ﴿اِنَّ اَخْذَہٗٓ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ﴾ (ھود: ۱۰۲) ’’بے شک اس کی پکڑ دکھ دینے والی (اور) سخت ہے۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ’’محال‘‘ کو معنی ’’حول‘‘ بتلایا ہے کہ ’’ْمِحَال‘‘ یہ باب مفاعلہ صحیح ’’مَا حَلَ یُمَا حِلُ مُمَاحَلَۃً وَمِحَال‘‘ مصدر ہے جب کہ ’’حول‘‘ سے اجوف واوی سے اسم مصدر ہے اور دونوں کا معنی طاقت، قوت، قدرت اور امور کو انجام دینے کی صحیح صلاحیت و قدرت ہے) جب مجاہد رحمہ اللہ نے اس کا معنی قوت بتلایا ہے اور یہ دونوں اقوال ایک دوسرے کے قریب قریب ہیں (جیسا کہ بندہ عاجز نے قوسین میں اس کی وضاحت کر دی ہے۔ ) خَیْرُ الْمٰکِرِیْن کی تفسیر: اس کا معنی ہے کہ رب تعالیٰ اپنی تدبیر کو بہت زیادہ اور بڑی سرعت کے ساتھ نافذ کرنے والا ہے۔ بندوں کے ساتھ رب تعالیٰ کے مکر کرنے کی تفسیر بعض اسلاف نے یہ بیان ہے کہ یہ رب تعالیٰ کا بندوں کو انہیں نعمتوں سے سرفراز کر کے اس طور پر ڈھیل دینا ہے کہ انہیں (اس ڈھیل کی)