کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 118
چوتھی آیت: اس میں رب تعالیٰ کا سیدنا موسیٰ اور سیدنا ہارون کو خطاب ہے کہ جب انہوں نے فرعون کی گرفت کے اندیشے کا اظہار کیا تو رب تعالیٰ نے (تسلی دیتے ہوئے) فرمایا: ’’لا تخافا اننی معکما اسمع واذی‘‘ ڈرو مت، میں تمہارے ساتھ ہوں سب کچھ سن اور دیکھ رہا ہوں ۔ پانچویں آیت: پانچویں ابوجہل ملعون کے بارے میں نازل ہوئی جب اس نے (حد درجہ شقاوت اور بدبختی کا ثبوت دیتے ہوئے) بیت اللہ کے سامنے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا کرنے سے روکا تو رب تعالیٰ نے (اس نہایت ناگفتہ بہ بات پر سرزنش کرتے ہوئے) یہ آیات نازل فرمائیں : ﴿اَرَئَ یْتَ الَّذِیْ یَنْہٰیo عَبْدًا اِِذَا صَلّٰیo اَرَئَ یْتَ اِِنْ کَانَ عَلٰی الْہُدٰٓیo اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰیo اَرَئَ یْتَ اِِنْ کَذَّبَ وَتَوَلّٰیo اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰہَ یَرٰی﴾ (العلق: ۹۔۱۴) ’’بھلا تم نے اس شخص دیکھا جو منع کرتا ہے (یعنی) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے، بھلا دیکھو تو اگر یہ راہ راست پر ہو یا پرہیزگاری کا حکم کرے (تو اس نماز سے روکنے والے کا یہ منع کرنا کیسا ہے) تو دیکھ اگر اس (نماز سے روکنے والے نے دین حق کو جھٹلایا اور اس سے منہ موڑا (تو اس سے کیا ہوا) کیا اس کو معلوم نہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔‘‘ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ: ﴿وَ ہُوَ شَدِیْدُ الْمِحَالِ﴾ (الرعد: ۱۳) وقولہ: ﴿وَ مَکَرُوْا وَ مَکَرَ اللّٰہُ وَ اللّٰہُ خَیْرُ الْمٰکِرِیْنَ﴾ (آل عمران: ۵۴) وقولہ: ﴿وَمَکَرُوْا مَکْرًا وَّمَکَرْنَا مَکْرًا وَّہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ﴾ (النمل: ۵۰) وقولہ: ﴿اِِنَّہُمْ یَکِیْدُوْنَ کَیْدًاo وَاَکِیْدُ کَیْدًا﴾ (الطارق: ۱۵،۱۶) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اور وہ بڑی قوت والا ہے۔‘‘ اور فرمایا:’’اور وہ (یعنی یہود قتل عیسی کے بارے میں ) ایک چال چلے اور اللہ بھی (عیسیٰ کو بچانے کے لیے) چال چلا اور اللہ خوب چال چلنے والا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ’’اور وہ ایک چال ہے اور ایک چال ہم چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی۔‘‘ اور فرمایا: ’’یہ لوگ تو اپنی تدبیروں میں لگے رہے ہیں اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں ۔‘‘