کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 115
فرعون اور اس کی قوم کی طرف رب تعالیٰ کے پیغام کو لے جانے کے قابل ہو گئے۔ _________________________________________________ اصل متن :… وقولہ: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ تُجَادِلُکَ فِیْ زَوْجِہَا وَتَشْتَکِیْٓ اِِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا اِِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ ﴾ (المجادلۃ: ۱) وقولہ: ﴿لَقَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآئُ﴾ (آل عمران: ۱۸۱) وقولہ: ﴿اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّہُمْ وَنَجْوَاہُمْ بَلٰی وَرُسُلُنَا لَدَیْہِمْ یَکْتُبُوْنَ﴾ (الزخرف: ۸۰) وقولہ: ﴿اِنَّنِیْ مَعَکُمَآ اَسْمَعُ وَ اَرٰی﴾ (طہٰ: ۴۶) وقولہ: ﴿اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰہَ یَرٰی﴾ (العلق: ۱۴) وقولہ: ﴿الَّذِیْ یَرَاکَ حِیْنَ تَقُوْمُo وَتَقَلُّبَکَ فِی السَّاجِدِیْنَo اِِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾ (الشعراء: ۲۱۸۔۲۲۰) وقولہ: ﴿وَ قُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ (التوبۃ: ۱۰۵) ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’(اے پیغمبر!) جو عورت تم سے اپنے خاوند کے بارے میں بحث و جدال کرتی اور اللہ سے شکایت (رنج و ملال) کرتی تھی اللہ نے اس کی التجاء سن لی اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے۔‘‘ اور فرمایا:’’اللہ نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ فقیر ہے اور ہم امیر ہیں ۔‘‘ اور فرمایا:’’کیا یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو سنتے نہیں ہاں ہاں (سب سنتے ہیں ) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس (ان کی سب باتیں) لکھ لیتے ہیں ۔‘‘ اور فرمایا:’’میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) سنتا دیکھتا ہوں ۔‘‘ اور فرمایا:’’کیا اس کو معلوم نہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔‘‘ اور فرمایا:’’جو تم کو جب تم (تہجد کے وقت) اٹھتے ہو دیکھتا ہے اور نمازیوں میں تمہارے پھرنے کو بھی (دیکھتا ہو) وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔‘‘ اور فرمایا:’’اور (ان سے) کہہ دو کہ عمل کیے جاؤ اللہ اور اس کا رسول اور مومن (سب) تمہارے عملوں کو دیکھ لیں گے۔‘‘