کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 113
اب آپ خود ہی دیکھ لیجیے کہ اگر رب تعالیٰ کے (اس کی شان کے لائق) دو ہاتھ نہ ہوتے تو بھلا ’’بسط یدین‘‘ (دونوں ہاتھوں کے کشادہ اور فراخ ہونے) کی یہ تعبیر عمدہ ہو سکتی تھی۔ناس ہو ان تاویل کرنے والوں کا!
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿وَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ فَاِِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا﴾ (الطور: ۴۸)
و قولہ:﴿وَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ فَاِِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا﴾ (الطور: ۴۸)
و قولہ:﴿وَحَمَلْنَاہُ عَلٰی ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَّدُسُرٍo تَجْرِیْ بِاَعْیُنِنَا جَزَآئً لِمَنْ کَانَ کُفِرَ﴾ (القمر: ۱۳۔۱۴)
وقولہ: ﴿وَ اَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ وَ لِتُصْنَعَ عَلٰی عَیْنِیْ﴾ (طہ: ۳۹)
’’اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کیے رہو، تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو۔‘‘
’’اور ہم نے نوح کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کر لیا۔ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لیے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے۔‘‘
’’ اور (موسیٰ) میں نے تم پر اپنی محبت ڈال دی (اس لیے کہ تم پر مہربانی کی جائے) اور اس لیے کہ تم میرے سامنے پرورش پاؤ۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
رب تعالیٰ کے لیے صفت ’’عین‘‘ ثابت ہے:
یہ تینوں آیات رب تعالیٰ کے لیے ایسی ’’عین‘‘ تو ثابت کرتے ہیں جس سے وہ سب مرئیات (دیکھی جانے والی چیزیں ) دیکھتا ہے۔
یہ رب تعالیٰ کی حقیقی صفت ہے جو اس کی شان کے لائق (اس کے حق میں ثابت) ہے اور رب تعالیٰ کے لیے آنکھ کو ثابت کرنا اس بات کو متقضی نہیں کہ وہ رب تعالیٰ کا ایک ایسا عضو ہو جو چربیوں ، پٹھوں اور رگوں وغیرہ سے مرکب ہو۔
عین کی تفسیر باطل کی حقیقت:
معطلہ نے عین کی جو تفسیر رؤیت یا حفظ و رعایت سے کی ہے وہ دراصل عین کی نفی اور نظریۂ تعطیل ہے۔بعض آیات میں اس کا ذکر مفرد اور بعض میں اس کا ذکر جمع آنے میں بھی ان کے ہاتھ کوئی دلیل نہیں آسکتی کیوں کہ لغت عرب میں اس (تعبیر) کی وسعت و گنجائش ہے کہ لغت عرب