کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 102
مطلب یہ ہے کہ وہ ذات جو اپنے بندوں کی عام حفاظت کرے۔ چناں چہ انہیں اسبابِ زندگی بھی بہم پہنچائے اور انہیں ہلاکت و بربادی کے اسباب سے بھی بچائے۔ اسی طرح ان کے اعمال کی بھی حفظ و نگرانی رکھے اور ان کے اقوال کو بھی شمار کرے اور اپنے اولیاء کی خصوص حفاظت فرمائے۔ چناں چہ انہیں گناہوں کے مواقع اور شیطان کی فریب کاریوں سے بچائے نیز انہیں ہر اس بات سے بچائے جو ان کے دین اور دنیا کو نقصان دے۔
’’حافظا‘‘ یہ ’’خیر‘‘ صیغہ اسم تفضیل کی تمیز ہونے کی بنا پر منصوب ہے۔
_________________________________________________
اصل متن :… وقولہ: ﴿رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ﴾ (البینۃ: ۸)
وقولہ: ﴿وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیْہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ﴾ (النساء: ۹۳)
وقولہ: ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ اتَّبَعُوْا مَا اَسْخَطَ اللّٰہَ وَکَرِہُوا رِضْوَانَہٗ﴾ (محمد: ۲۸)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی۔‘‘
’’اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہوگیا اور اس نے اس پر لعنت کی ۔ ‘‘
’’یہ اس لیے کہ بے شک انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور اس کی خوشنودی کو برا جانا ۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
رب تعالیٰ کی چند صفات کا ذکر:
(البینہ کی مذکورہ آیت اور النساء، محمد، زخرف، توبہ اور صف کی سورتوں کی) ان آیات میں رب تعالیٰ کی بعض صفات کا ذکر اور اثبات ہے۔ جیسے راضی ہونا، غضبناک ہونا، لعنت کرنا، ناگواری کرنا، ناراض ہونا، غصہ ہونا، بیزار ہونا اور افسوس کرنا وغیرہ اہلِ حق کے نزدیک یہ سب رب تعالیٰ کی حقیقی صفات ہیں جو اس کی شان کے مناسب اس کے لیے ثابت ہیں اور صفات کو مخلوق کی صفات کے ساتھ کوئی تشبیہ حاصل نہیں اور ان صفات سے رب تعالیٰ کی ذات میں وہ کچھ لازم نہیں آتا جو مخلوق میں ان صفات کے ہونے کی بنا پر لازم آتا ہے۔