کتاب: عقیدہ اہل سنت والجماعت(شرح عقیدہ واسطیہ) - صفحہ 101
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ کَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا﴾ (الاحزاب: ۴۳)
’’اور اللہ مومنوں پر مہربان ہے۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ﴾ (الاعراف: ۱۵۶)
’’اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز کو شامل ہے۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ﴾ (الانعام: ۵۴)
’’اللہ نے اپنی ذاتِ (پاک) پر رحمت کو لازم کر لیا ہے۔‘‘
اللہ نے اپنے اوپر رحمت کو خود لازم کیا ہے کسی سے مجبور ہو کر نہیں :
(اس آیت میں ’’کَتَبَ‘‘ ’’اَوْ جَبَ‘‘ کے معنی میں ہے) یعنی رب تعالیٰ نے اپنے اوپر رحمت کو (بندوں پر) فضل (و کرم کرتے ہوئے) اور احسان کرتے ہوئے لازم کیا ہے ناکہ (مخلوق میں سے) کسی نے رب تعالیٰ پر (اس) رحمت (کے کرنے) کو لازم و واجب کیا ہے۔
صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
((اِنَّ اللّٰہَ لَمَّا خَلَقَ الْخَلْقَ کَتَبَ کِتَابًا فَہُوَ عِنْدَہٗ فَوقَ الْعَرشِ اِنَّ رَحْمَتِیْ سَبَقَتْ اَوْ تَسبِقُ غَضَبِی۔)) [1]
’’جب رب تعالیٰ نے تمام مخلوقات کو پیدا کر دیا تو رب تعالیٰ نے ایک تحریر لکھی جو اس کے سامنے عرش سے اوپر آویزاں ہے کہ: ’’میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے (اور اس سے سبقت لے گئی ہے)۔‘‘
_________________________________________________
اصل متن :… و قولہ: ﴿وَہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ﴾ (الاحقاف: ۸) ﴿فَاللّٰہُ خَیْرٌ حٰفِظًا وَّ ہُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ﴾ (یوسف: ۶۴)
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ ’’سو اللہ ہی بہتر نگہبان ہے اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔‘‘
_________________________________________________
شرح:…
رب تعالیٰ کے اسم حافظ اور حفیظ کی صرفی ، معنوی تحقیق اور حافظاً کے وجہ اعراب:
رب تعالیٰ کے یہ دونوں نام ’’حفظ‘‘ سے ماخوذ ہیں اور ’’حفظ‘‘ حفاظت و صیانت کو کہتے ہیں ۔
[1] مسلم: کتاب التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللّٰہ وانہا سبقت غضبہ، حدیث رقم: ۲۷۵۱۔