کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 97
تنزہ مِنْک النفس عن سوء فعلہا وتعتب اقدار الا لہ وتظلم وتفہم من قول الرسول خلاف ما اراد لان القلب منک معجم بطئی عن الطاعات اسرع للخنا من السیل فی مجراہ لا یتقسم وتزعم مع ہذا بانک عارف کذبت یقینًا فی الذی انت تزعم وما انت الاجاہل ثم ظالم وانک بین الجاہلین مقدم ’’جب اللہ کا کام ہوتا ہے تو اس طرح غائب ہو جاتے ہو کہ گویا مردہ ہو، اور جب اپنے مطلب کی بات ہوتی ہے تو تندرست و توانا ہو جاتے ہو۔ جب بات اپنے خلاف پڑتی ہے تو تقدیر کا بہانہ بنا لیتے ہو، اور اپنے کو مجبور قرار دے کر رحمن کے خلاف باتیں کرتے ہو۔ اپنے نفس کو برائی سے پاک قرار دیتے ہو، اور تقدیر کو ملامت کرتے ہو اور ظلم کرتے ہو۔ اقوال رسول کا ایسا مطلب سمجھتے ہو جو رسول کی مراد نہیں ہے۔ محض اس وجہ سے کہ تمہارا دل غلط مطلب اخذ کرنا چاہتا ہے۔ طاعت کے کاموں میں سست ہو، مگر باتیں بنانے میں اس سیلاب سے بھی زیادہ تیز جو منقسم ہوئے بغیر بہہ رہا ہو۔ اس کے باوجود اس زعم میں مبتلا ہو کہ تم جاننے والے ہو۔ یقینا اپنے اس زعم میں تم جھوٹے ہو۔ تم جاہل بھی ہو اور ظالم بھی بلکہ تم جاہلوں میں پیش پیش ہو۔‘‘ ۱۴۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا قول کہ اسباب کے بغیر توکل صحیح نہیں : شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :