کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 81
’’اور جہاں تک تمہارے بس میں ہو طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو تاکہ اس کے ذریعے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو ہیبت زدہ کر سکو۔‘‘ یہ سب اسباب کے ذریعہ بچاؤ کرنے کی مثالیں ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زبر دست توکل کے باوجود اس قسم کی تدبیریں اختیار فرماتے تھے۔ ۹۔ حدیث آدم و وموسیٰ علیہما السلام پر تفصیلی بحث: عقیدۂ تقدیر میں غلو کرنے والے ایک حدیث کے ذریعے سے استدلال کرتے ہیں صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِحْتَجَّ اٰدَمُ وَ مُوْسٰی فَقَالَ مُوْسٰی اَنْتَ اٰدَمُ اَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللّٰہُ بِیَدِہٖ وَ نَفَخَ فِیْکَ مِنْ رُّوْحِہٖ وَ عَلَّمَکَ اَسْمَائَ کُلِّ شَیْئٍ فَبِمَا اَخْرَجْتَنَا وَ نَفْسَکَ مِنَ الْجَنَّۃِ فَقَالَ اٰدَمُ اَنْتَ مُوْسٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ کَلَّمَکَ اللّٰہُ تَکْلِیْمًا وَ قَدْ قَرَأْتَ التَّوْرَاۃَ اَفَلَا وَجَدْتَّ فِیْہَا وَ عَصٰی اٰدَمُ رَبَّہٗ فَغَوٰی وَ ذَالِکَ قَبْلَ اَنْ اُخْلَقَ بِاَرْبَعِیْنَ عَامًا قَالَ بَلٰی قَالَ: فَلِمَ تَلُوْمُنِیْ عَلٰی اَمْرٍ قَدَّرَہُ اللّٰہُ عَلَیَّ۔ قَالَ فَحَجَّ اٰدَمُ مُوْسٰی۔)) [1] ’’آدم اور موسیٰ کی باہم ملاقات ہوئی تو موسیٰ نے کہا، آپ آدم ابو البشر ہیں ؟ آپ کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا؟ اور نبی روح پھونک دی اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے؟ پھر کیا وجہ ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو اور ہمیں بھی جنت سے نکلوایا؟ آپ نے جواب دیا تم موسیٰ ہو اللہ کے رسول؟ تم سے اللہ نے کلام کیا اور تم نے تورات پڑھی ہے کیا اس میں یہ نہیں لکھا ہے کہ آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور بھٹک گیا۔ یہ بات میری پیدائش سے چالیس سال قبل لکھ دی گئی تھی۔ موسیٰ نے کہا، جی ہاں ! آدم نے کہا پھر ایسی بات پر مجھے کیوں ملامت
[1] مسلم: باب حجاج آدم موسیٰ، ح: ۴۸۹۵۔