کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 69
لہ قال الامام شفی القلوب بلفظۃ ذات اختصار وہی ذات بیان ’’امام نے مختصر اور واضح الفاظ میں وہ بات کہی ہے جو دلوں کو شفاء عطا کرنے والی ہے۔‘‘ ۳۔ تقدیر رحمن کی قدرت ہے: تقدیر یعنی اس بات کو جاننا اور ایمان لے آنا کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور جو کچھ ہو چکا اور جو ہونے والا ہے اور جس طرح ہو گا ان سب باتوں کا علم اسے ہے۔ امام احمد سے جب تقدیر کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’تقدیر رحمن کی قدرت ہے۔‘‘ ابن عقیل کہتے ہیں کہ امام احمد نے مختصر اور جامع الفاظ میں نہایت تشفی بخش جواب دیا ہے، راغب اصفہانی ’’غریب القرآن‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’قدر (تقدیر) قدرت اور فیض الٰہی پر دلالت کرتی ہے۔‘‘ صاحب فتح الباری نے ابو المظفر السمعانی کا یہ قول نقل کیا ہے : ’’قضا و قدر کی معرفت کتاب و سنت پر موقوف ہے نہ کہ محض عقل و قیاس پر لہٰذا جو شخص اس مسئلہ میں کتاب و سنت پر اعتماد کرنے سے گریز کرے گا وہ حیرانی و پریشانی کے عالم میں بھٹکا رہے گا اور شفاء نہیں پا سکے گا۔‘‘ علامہ ابو المظفر کی یہ بات بالکل صحیح ہے۔ قضاء و قدر کے دلائل کتاب و سنت ہی سے حاصل کرنے چاہییں ۔ کیونکہ ان کے اندر کامل رہنمائی کا سامان موجود ہے اور وہ در حقیقت نسخہ شفاء ہیں ۔ بعض مفسرین نے قضاء و قدر کے مسئلے میں جو بحث کی ہے اس سے صرف نظر کرنا ہی بہتر ہے کیونکہ بہر حال یہ انسان کا کلام ہے جس کو لوگ ایک دوسرے سے نقل کرتے ہیں پھر وہ مشہور ہو جاتی اور پھیل جاتی ہے اور بسا اوقات صحیح نہیں ہوتی۔ ’’قدر‘‘ اپنے لفظ اور مفہوم کے اعتبار سے قدرتِ الٰہی اور باقاعدہ (Systematio) طریقہ پر ایک محکم فیصلہ کے ساتھ اشیاء کا انداز مقرر کرنے (منصوبہ بندی کرنے) پر دلالت