کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 62
﴿بَلْ کَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِہٖ وَ لَمَّا یَاْتِہِمْ تَاْوِیْلُہٗ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیْنَo﴾ (یونس: ۳۹) ’’بلکہ انہوں نے ایسی چیز کو جھٹلا دیا جس کو وہ اپنے علم میں نہ لا سکے تھے اور نہ ہی اس کی تکذیب کا اُن کو انجام ہی ملا۔ اسی طرح اُن سے پہلے والوں نے بھی جھٹلایا تھا، پس دیکھ لیجئے ان ظالموں کا انجام کیسا ہوا۔‘‘ تمام علمی نظریات میں بھی ان کا یہی طریقہ ہے۔ وہ آیات الٰہی کی تکفیر و تکذیب کرتے ہیں اور کسی ایک بات پر بھی انہیں ایمان نہیں ۔ جو چیز بھی ان کی نگاہوں سے پوشیدہ ہے اور جس کا علم انہیں علم نہیں وہ اسے صاف جھٹلا دیتے ہیں ۔ وجو دباری تعالیٰ، ملائکہ اور جنت و دوزخ سب کو جھٹلاتے ہیں ۔ ان ملحد فلسفیوں کا انسانوں کے دینی و دنیاوی امور میں فساد و بگاڑ پید اکرنا، لکڑیاں توڑنے والے کا آگ بھڑکانے سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ کیونکہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ (معاذ اللہ) انبیاء لوگوں سے جھوٹی باتیں کہتے ہیں اور بے حقیقت باتوں کو تبلیغ کرتے ہیں اور سنن و عادات کے خلاف باتوں کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ ﴿ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنَ النَّارِ﴾ (صٓ: ۲۷) ’’یہ ان کافروں کا گمان ہے اور ایسے کافروں کے لیے جہنم کی تباہی ہے۔‘‘ انہوں نے دین کو بالکلیہ جھٹلا دیا اور کتاب الٰہی اور رسولوں کو دی گئی شریعت سب کو جھٹلا دیا، اور یہ انکارِ خدا کی سب سے بدتر قسم ہے کیونکہ اس کا نقصان عوام میں سرایت ہو کر اس باطل عقیدہ کے ذریعہ لوگوں کی گمراہی اور دین سے خروج کا سبب بنے گا اور عوام بے دین ہو کر آوارہ و حیران ہو جائیں گے، کیونکہ جب یہ لوگ اپنے ان اعتقادات کا شہروں میں چرچا کریں گے تو اس کا انجام ملک میں فتنہ اور فساد عظیم کی شکل میں رونما ہوگا۔ اس لیے کہ کفرو الحاد کا علانیہ پروپیگنڈہ فساد کی جڑ اور ملکوں کی تباہی اور بندگان خدا کے اخلاق کی بربادی کا موثر سبب ہے۔