کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 61
رہے جادو گر، کاہن اور شعبدہ باز تو یہ عام عادی امور ہیں جن کو اکثر لوگ کیا کرتے ہیں اور جن کا باطل و بے کار ہونا فوراً ہی ظاہر ہو جاتا ہے، اور عوام الناس کے شرک و کفر اور بت پرستی میں شریک ہونے کی خاص وجہ یہی تھی کہ لوگ انبیاء کی ہدایت سے اعراض کرتے تھے، ان پر ایمان لانے کے بجائے اپنی ہی عقل و رائے پر ایمان رکھتے تھے۔ لیکن مسلمان جب اللہ قادر مطلق پر ایمان کامل رکھے تو اللہ نے اپنی کتاب میں جن عجائبات کی خبر دی ہے ان کو تسلیم کرنے میں ذرا ہچکچاہٹ نہ ہو، جیسے آدم کے مٹی سے پیدا کیے جانے کا عجوبہ، پھر آدم کی پسلی سے حوا کا پیدا ہونا، اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کا باپ کے بغیر پیدا ہونا۔ ان عجائبات کا رسولوں کو دیا جانا بھی ضروری ہے، کیونکہ اس سے اس کے دین کو تقویت ملتی اور اُن کی دعوت کی تصدیق ہوتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ و موسیٰ علیہما السلام کے معجزات کا ذکر قرآن میں نہ فرمایا ہوتا تو لوگ نہ ان پیغمبروں کو مانتے نہ اُن کی کتابوں اور معجزات کو تسلیم کرتے۔ اسی طرح انبیاء سابقین کے معجزات کو ثابت کرنا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو ثابت نہ کر لیا جائے اور اس قرآن کی تصدیق نہ کر لی جائے جو آپ پر نازل کیا گیا اور جو بنی اسرائیل کے متعلق ان امور کا انکشاف کرتا ہے جس میں وہ لڑ جھگڑ رہے ہیں اس کے علاوہ قرآن مومنوں کے لیے ہدایت و رحمت بھی ہے۔ ۱۰۔ معجزات و خوارق کا انکار: اللہ کی نشانیاں کچھ تو وہ ہیں خوخلق و تکوین کے بارے میں اس کی عام سنت رائجہ کے مطابق جاری ہیں ، جو انسانوں کے لیے خلاف عادت ہیں اور جو اللہ کی قدرت کاملہ پر دلالت کرتی ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور یہ کہ خرق عادات امور کا صدور اللہ کی شان میں داخل ہے۔ لیکن مادہ پرست ملحد جو اللہ کے وجود اور اس کی مکمل قدرت کا انکار کرتے ہیں فوراً ہی ان خوارق معجزات کا انکار کر ڈالتے ہیں ، جن کی حقیقت تک وہ پہنچ نہیں سکے ہیں اور جن چیزوں کو وہ عام سنت کے بر خلاف پاتے ہیں ان کی کھینچ تان کر من مانی تاویل کرتے ہیں ، جیسا کہ اللہ نے فرمایا: