کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 59
میرے ساتھ میرا رب ہے وہ مجھ کو ابھی راستہ بتلائے گا۔ تو ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی کو سمندر پر مارو، دریا پھٹ پڑا اور ہر حصہ ایسا ہو گیا جیسے بڑا پہاڑ۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام کی طرح اللہ کے نبی سلیمان علیہ السلام کے معجزات بھی ہیں کیونکہ اللہ نے ان کے لیے ہوا کو تابع کر دیا تھا جو اُن کے حکم سے جہاں وہ چاہتے تھے نرمی سے چلتی تھی۔ وہ بچھونا بچھا دیتے تھے اور اس پر وہ اور اُن کے لشکری اور دوسرے احباب سوار ہو جاتے تھے اور ہوا اُن کو اس طرح لے کر چلتی کہ صبح کی ایک سیر ایک ماہ کے برابر ہوتی اور شام کی سیر ایک ماہ کے برابر ہوتی۔ اسی طرح صالح علیہ السلام کا معجزہ جن کے لیے اللہ نے سخت چٹان سے ایک اونٹنی پیدا کر دی تھی، جس کے لیے گھات پر ایک دن مقرر تھا دوسرے دن قوم والوں کے لیے صالح علیہ السلام نے فرمایا: ﴿ہٰذِہٖ نَاقَۃُ اللّٰہِ لَکُمْ اٰیَۃً فَذَرُوْہَا تَاْکُلْ فِیْٓ اَرْضِ اللّٰہِ وَ لَا تَمَسُّوْہَا بِسُوْٓئٍ فَیَاْخُذَکُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌo﴾ (الاعراف: ۷۳) ’’یہ اونٹنی ہے اللہ کی جو تمہارے لیے دلیل ہے سو اس کو چھوڑ دو کہ زمین میں کھائے اور اس کو برائی کے ساتھ ہاتھ مت لگانا کہ کہیں تم کو درد ناک عذاب نہ پکڑ لے۔‘‘ اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام جو مٹی سے پرندے کی شکل بناتے اور اس میں پھونک مارتے تو وہ اللہ کے حکم سے چڑیا بن جاتا اور وہ مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو اچھا کر دیتے اور اللہ کے حکم سے مردے کو زندہ کر دیتے اور لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں جمع کر کے رکھتے اس کو بتلا دیا کرتے تھے۔ اہل کتاب یہود و نصاریٰ بھی ان معجزات کی تصدیق کرتے تھے کیونکہ ان کی کتابوں میں ان کا ذکر تھا اور وہ آپس میں اس کی شہادت دیا کرتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یہود و نصاریٰ عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہیں ، اُن کا کہنا ہے کہ یہ وہی دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ