کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 58
۸۔ مختلف انبیائے کرام کے معجزات کا بیان: قرآن کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسر کے معجزات بھی عطا کیے گئے تھے جیسے آپ کی انگلیوں سے پانی کا جاری ہونا، اور تھوڑا کھانا زیادہ ہو جانا وغیرہ۔ لیکن سب سے بڑا معجزہ قرآن ہے جو ہر دور اور ہر عصر کے لیے نشانی اور معجزہ ہے، اور ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کی حالت کے مطابق معجزہ عطا فرمایا تھا، موسیٰ علیہ السلام کو متعدد معجزات اس لیے دیے گئے کہ وہ بڑی سرکش قوم یعنی فرعون و ہامان و قارون جیسے لوگوں کی طرف بھیجے گئے تھے، اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی بِاٰیٰتِنَا وَسُلْطَانٍ مُّبِیْنٍo اِِلٰی فِرْعَوْنَ وَہَامَانَ وَقَارُوْنَ فَقَالُوْا سَاحِرٌ کَذَّابٌo﴾ (المؤمن: ۲۴) ’’ہم نے موسیٰ کو اپنے احکام اور کھلی دلیل کے ساتھ فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف بھیجا، تو انہوں نے کہا یہ جادو گر جھوٹا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰی تِسْعَ اٰیٰتٍ بَیِّنٰتٍ﴾ (بنی إسرائیل: ۱۰۱) ’’اور ہم نے موسیٰ کو کھلے ہوئے نو معجزے دیے۔‘‘ وہ نو معجزے یہ تھے: یدبیضاء، لاٹھی، وہ پتھر جسے آپ اُٹھاتے تھے، پھر اس کو لاٹھی سے مارتے تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلتے ہر شخص جماعتوں کی تعداد کے اعتبار سے اپنے اپنے گھاٹ کو جان لیتا، فرعون اور اُس کے لشکر کے مڈبھیڑ کے وقت سمندر کا پھٹ پڑنا، جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے: ﴿قَالَ اَصْحٰبُ مُوْسٰی اِِنَّا لَمُدْرَکُوْنَo قَالَ کَلَّا اِِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَہْدِیْنِo فَاَوْحَیْنَا اِِلٰی مُوْسٰی اَنِ اضْرِبْ بِعَصَاکَ الْبَحْرَ فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِo﴾ (الشعراء: ۶۱۔۶۳) ’’موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا ہم پکڑ لیے گئے۔ موسیٰ نے فرمایا، ہر گز نہیں ، کیونکہ