کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 56
جواب نہیں دیتا۔‘‘ ۷۔ قرآن اور امیت رسول: قرآن میں ایک سو چودہ سورتیں ہیں جن میں سور طوال اور سور قصار بھی ہیں اور اسی کے ساتھ فصاحت و بلاغت سے بھی معمور ہیں ، اللہ نے اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا جو نہ لکھی ہوئی چیزیں پڑھ سکتے تھے نہ لکھ سکتے تھے۔ جیسا کہ کہا گیا ہے کہ آپ کا اُمی ہونا ہی معجزہ ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَ مَا کُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِہٖ مِنْ کِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّہٗ بِیَمِیْنِکَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَo بَلْ ہُوَ اٰیٰتٌ بَیِّنٰتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَآ اِلَّا الظّٰلِمُوْنَo﴾ (العنکبوت: ۴۸۔۴۹) ’’اور آپ اس کتاب سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھے ہوئے تھے اور نہ کوئی کتاب لکھ سکتے تھے کہ ایسی صورت میں یہ باطل پرست لوگ شبہ کرتے بلکہ یہ کتاب خود بہت ہی واضح دلیلیں ہیں ان لوگوں کے ذہن میں جن کو علم عطا ہوا ہے۔ پس ہماری آیتوں سے ظالم ہی لوگ انکار کر سکتے ہیں ۔‘‘ اللہ نے ساری مخلوق کو چیلنج کیا کہ اس قرآن کے مثل ایک ہی سورہ پیش کر دیں لیکن سب عاجز رہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰٓی اَنْ یَّاْتُوْا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا﴾ (بنی اسرائیل: ۸۸) ’’کہہ دو اگر اکٹھے ہو جائیں سب انسان اور جن اس بات کے لیے کہ اس قرآن کے برابر پیش کر دیں تو وہ اس کے مثل نہیں پیش کر سکتے خواہ ایک دوسرے کا مددگار کیوں نہ بن جائے۔‘‘ ساری مخلوق کے لیے یہ چیلنج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت نیز آپ کی رسالت کی صداقت اور