کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 55
نیز معجزات اور غیبی چیزوں کا مقابلہ عقل و رائے سے کیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ وہ اللہ قادر مطلق کی صنعت و کاری گری کا ظہور ہیں ، پیغمبر کے عمل و کسب سے ان کا کچھ تعلق نہیں ۔ لہٰذا معجزات کو دلیل بنانا اور ان کے جواب لانے پر چیلنج کرنا (کیونکہ لوگ اس کے آگے عاجز و بے بس ہیں ) یہ معجزات کی صحت ان کے پیش کرنے والے کی سچائی کی واضح دلیل ہیں ۔ ان معجزات میں سے وہ قرآن بھی ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا اور وہ اللہ کی مخلوق پر بہت بڑی حجت ہے۔ یہ ابدی معجزہ اور سارے عصر کی نشانی، کتاب سعادت، دستور عدالت، اور قانون فضیلت ہے جو رذائل سے بچاتی ہے، ارض الٰہی پر اللہ کا دستر خواہ ہے، جو شخص اس کو مضبوط تھامے گا اس کی حفاظت کی ضامن ہے اور جو اس کی پیروی کرے گا اس کی نجات کا ذریعہ ہے۔ قرآن کثرت استعمال سے پرانا نہیں ہوتا، اس کے عجائبات کبھی ختم نہ ہوں گے، یہ وہ بہترین قرآن ہے جو رشد و ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس میں پچھلی اُمتوں اور ان کے انبیاء کی خبریں ہیں ، اور اُن کے ساتھ ہونے والے تمام موافق و مخالف حالات کی تفصیل ہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ اَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَo وَ اِنَّہٗ لَہُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَo﴾ (النمل: ۷۶۔۷۷) ’’بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل کے متعلق اکثر وہ باتیں بیان کرتا ہے جن میں وہ جھگڑتے ہیں ، اور یہ مومنوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے۔‘‘ فیہا لہا من اٰیات حق لواہتدیٰ بہن مرید الحق کن ہوادیا ولٰکن علٰی تلک القلوب أکنۃ فلیست وان اصغت تجیب المنادیا ’’اگر حق کا متلاشی قرآن کی آیت حقہ سے ہدایت پانا چاہتا ہو تو یہ اُس کے رہنما ہیں ۔ لیکن دوسرے قلوب پر پردہ ہیں ، وہ کتنا بھی کان لگائیں اُن کی پکار کا یہ