کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 54
لَا یَعْلَمُوْنَo﴾ (سباء: ۲۸) ’’اور ہم نے آپ کو سب لوگوں کے لیے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَہُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo قُلْ یٰٓا أَ یُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ نِ جَمِیْعًا﴾ (الاعراف: ۱۵۷۔۱۵۸) ’’جو لوگ اتباع کرتے ہیں رسول نبی اُمی کا جن کا ذکر اپنے پاس توراۃ و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو لوگوں کو معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکر سے روکتے ہیں اور اُن کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتے ہیں اور اُن پر گندی چیزوں کا استعمال حرام کرتے ہیں اور ان سے ان کے بوجھ اور طوق کو دور کرتے ہیں ، تو جو لوگ ان پر ایمان لے آئے اور ان کی مدد کی، ان کی حمایت کی اور اس نور کی پیروی کی جو ان کے ساتھ اتارا گیا تھا تو ایسے لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔ کہہ دیجئے اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔‘‘ ۶۔ قرآن کا اعجاز: لہٰذا جس قصے کو ہم قرآن کے بیان کے خلاف پائیں ہمارا فرض ہے کہ ان کو دیوار پر پھینک دیں ۔ کیونکہ جو چیز قرآن کے خلاف ہے اس کی ہمیں کچھ حاجت نہیں اس لیے کہ ان کی صحت پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور ان میں کثرت سے جھوٹ کی آمیزش کی گئی ہے۔