کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 53
کرنے والی بھی ہے اور حق کو حق اور باطل کو باطل ثابت کرتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے انبیاء سابقین کے معجزات و قصص کو بار بار دہرایا ہے تاکہ پچھلی تاریخ کے لیے قرآن ہی واحد مرجع باقی رہ جائے، چنانچہ فرمایا: ﴿اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَo وَ اِنَّہٗ لَہُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَo﴾ (النمل: ۷۶۔۷۷) ’’بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل پر اکثر ان باتوں کو بیان کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور بے شک یہ کتاب مومنوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ قَدْ جَآئَکُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَکُمْ کَثِیْرًا مِّمَّا کُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْکِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ کَثِیْرٍ قَدْ جَآئَ کُمْ مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِیْنٌo یَّہْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَ یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ بِاِذْنِہٖ وَ یَہْدِیْہِمْ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾ (المائدۃ: ۱۵۔۱۶) ’’اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارے رسول آئے ہیں کتاب میں جو باتیں تم چھپاتے تھے ان میں سے اکثر کو وہ بیان کر دیتے ہیں اور بہت سی باتوں کو معاف کر دیتے ہیں ۔ تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشن چیز آئی ہے اور ایک کتاب واضح کہ اس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ ان کو راہِ حق کی رہنمائی فرماتے ہیں جو اس کی رضا کے تابع ہیں اور اُن کو تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آتے ہیں اور ان کو راہِ راست پر قائم رکھتے ہیں ۔‘‘ اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام عرب و عجم کی طرف رسول بنا کر بھیجا، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ