کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 52
یہ معجزہ اللہ کی طرف سے وہ علامات و دلائل ہیں جن کے ذریعہ اللہ اپنے بندوں کو اپنے رسولوں کی حقانیت اور دین کی سچائی کا ثبوت دیتا ہے۔ اللہ نے معجزہ کو برہان بھی کہا ہے جیسا کہ فرمایا: ﴿فَذَانِکَ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّک﴾ یعنی حضرت موسیٰ کی لاٹھی اور ان کا یدبیضاء اللہ کی طرف سے برہان ہے، اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اترنے والا قرآن انبیاء سابقین کے جو حالات بیان کرتا ہے یہ خبریں معجزہ ہیں اور قرآن نے ان خبروں کو بار بار بیان کیا ہے، کہیں تفصیل کے ساتھ، کہیں غیر مضر اختصار کے ساتھ۔ انبیاء سابقین کے حالات اس لیے بھی بیان کیے جاتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ نے اپنی مقدس کتابوں جیسے توراۃ و انجیل وغیرہ کو بدل ڈالا اور اس میں اللہ کے رسولوں کی بابت بہت سی جھوٹی خبریں بڑھا دیں ، جیسا کہ اللہ نے فرمایا: ﴿فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَکْتُبُوْنَ الْکِتٰبَ بِاَیْدِیْہِمْ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ ہٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ لِیَشْتَرُوْا بِہٖ ثَمَنًا قَلِیْلاً فَوَیلٌ لَّہُمْ مِّمَّا کَتَبَتْ اَیْدِیْہِمْ وَ وَیلٌ لَّہُمْ مِّمَّا یَکْسِبُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۷۹) ’’بڑی خرابی ہے اُن کے لیے جو کتاب (توراۃ) کو اپنے ہی ہاتھوں لکھ لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض قدرے قلیل پونجی حاصل کر لیں تو یہ بڑی خرابی ہے اس کے عوض بھی جو وہ اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں اور بڑی خرابی ہے ان کے لیے اس کے عوض بھی جو وہ کماتے ہیں ۔‘‘ وہ اپنے پادری علماء کے لیے یہ جائز سمجھتے تھے کہ یہ علماء جس طرح اور جو چاہیں ، شریعت ربانی میں ہیر پھیر کر ڈالیں کیونکہ اُن لوگوں نے علماء و درویشوں کو اللہ کے مقابلہ میں رب کا درجہ دے رکھا تھا۔ ۵۔ پچھلے معجزات و قصص کے ذکر کا سبب : نیز قرآن مجید پچھلی کتابوں کی محافظ اور ان میں شامل کی گئی غلط باتوں کو صاف و پاک