کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 51
عقل سے سمجھا ہو یا نہیں ۔ ایسے لوگ سچے مومن ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور رسول اللہ کی تصدیق کرتے ہیں اور اُنہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے: ﴿الٓمّٓo ذٰلِکَ الْکِتٰبُ لَا رَیْبَ فِیْہ ہُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَo الَّذِیْنَ یَؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَo وَ الَّذِیْنَ یَؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ یُوْقِنُوْنَo اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنْ رَّبِّہِمْ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۱۔۵) ’’یہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں متقیوں کے لیے ہدایت ہے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے ان کو دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں ، اور جو ایمان لائے اس کتاب پر جو آپ کی طرف اتاری گئی ہے اور آپ سے پہلے اتاری گئی ہے اور جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی کامیاب ہونے والے ہیں ۔‘‘ ۴۔ معجزہ کی حقیقت: معجزہ کو محض اس لیے معجزہ کہتے ہیں کہ وہ اللہ کے عمل سے واقع ہوتا ہے اس میں کسی نبی یا غیر نبی کا کوئی دخل نہیں اور معجزہ کی حکمت یہی ہے کہ اگر نبی اپنی امت سے یہ صرف کہیں کہ اللہ نے مجھے آپ لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا ہے اور اپنے دعویٰ کی تصدیق کے لیے کوئی ن نشانی یا معجزہ نہ پیش کریں تو لوگ نہ آپ کی بات پر دھیان دیں گے نہ ایمان لائیں گے۔ لیکن اپنے دعویٰ رسالت کے ساتھ ساتھ اگر وہ کوئی آیت اور معجزہ بھی پیش کر دیں جس کے پیش کرنے میں نہ اُن کو کوئی دخل ہو نہ عمل و صلاحیت اور وہ عام رواجی چیزوں سے ہٹ کر نئی چیز بھی ہوں اور کوئی دوسرا شخص اس معجزہ کو چیلنج بھی نہ کر سکتا ہو نہ اس کا جواب دے سکتا ہو تو یہ بات بات پیغمبر کی سچائی اور ان کی نبوت کی صحت کے لیے بڑا ثبوت کا کام کرے گی اور معجزہ محض اس لیے کہا جاتا ہے کہ لوگ اس کے مقابلہ اور مثال پیش کرنے سے عاجز رہتے ہیں اور