کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 50
الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیْنَo وَ مِنْہُمْ مَّنْ یُّؤْمِنُ بِہٖ وَ مِنْہُمْ مَّنْ لَّا یُؤْمِنُ بِہٖ وَ رَبُّکَ اَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِیْنَo وَ اِنْ کَذَّبُوْکَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَکُمْ عَمَلُکُمْ اَنْتُمْ بَرِیْٓؤُنَ مِمَّآ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓئٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَo﴾ (یونس: ۳۹۔۴۱) ’’بلکہ انہوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا جس کو اپنے علم کے دائرہ میں نہیں لے آ سکے تھے اور نہ اس کا انجام ان کے پاس آیا تھا۔ اسی طرح ان سے پہلے والوں نے بھی جھٹلا دیا تھا۔ تو دیکھ لو ان ظالموں کا انجام کیسا ہوا، ان میں سے بعض وہ ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اور بعض وہ ہیں جو ایمان نہیں رکھتے اور تمہارا رب ان مفسدوں کو خوب جانتا ہے۔ اگر انہوں نے آپ کو جھٹلا دیا تو کہہ دیجئے میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل تم بری ہو میرے عمل سے میں بری ہوں تمہارے عمل سے۔‘‘ ان کا یہی طریقہ تمام علمی نظریات میں ہے کہ وہ آیات الٰہی کا انکار کرتے ہیں اور انبیاء کے معجزات کو جھٹلاتے ہیں اور ان میں سے کسی چیز پر بھی ایمان نہیں رکھتے ایسے لوگ دین اسلام سے مرتد سمجھے جاتے ہیں اور مرتد اصلی کافر سے بدتر ہوتا ہے اور ایسے مرتد لوگوں کی تعداد شہروں میں بہت بڑھ گئی ہے جس کو فرنگی تہذیب و تربیت نے بگاڑ رکھا ہے، ایسے مسخ شدہ لوگوں کو نئے فیشن کے مطابق ’’مثقف‘‘ تعلیم یافتہ کا نام دیا جاتا ہے، سچ ہے: عمی العیون عموا عن کل فائدۃ لانہم کفروا باللّٰہ تقلیدا ’’آنکھیں اندھی ہو گئیں اور وہ ہر فائدہ سے محروم ہو گئے کیونکہ انہوں نے محض تقلید میں اللہ سے انکار کیا۔‘‘ دوسرے قسم کے لوگ وہ سچے مومن ہیں جو اللہ کی تمام باتوں کی دل سے تصدیق کرتے ہیں جس میں شک و شبہے کا ذرا شائبہ تک نہیں رہتا، خواہ اس بات کی حقیقت کو انہوں نے اپنی