کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 49
ہوئی بات نہیں ، بلکہ اپنے سے قبل کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿کَذٰلِکَ نَقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَ نْبَآئِ مَا قَدْ سَبَقَ وَ قَدْ اٰتَیْنٰکَ مِنْ لَّدُنَّا ذِکْرًاo مَنْ اَعْرَضَ عَنْہُ فَاِنَّہٗ یَحْمِلُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وِزْرًاo﴾ (طٰہٰ: ۹۹۔۱۰۰) ’’اسی طرح ہم آپ سے پچھلی خبریں بیان کرتے ہیں اور ہم نے آپ کو اپنی طرف سے ذکر عطا کیا ہے جو اعراض کرے گا اس سے قیامت کے دن اس کا بوجھ اٹھائے گا۔‘‘ ۳۔ نیچریوں کا بے دلیل انکار، معجزہ کی بابت لوگوں کے مختلف خیالات: اللہ کے یہ معجزات کچھ تو وہ ہیں جو خلق اور تکوین کے طریقہ پر چل رہے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو انسان کے معروف عادات و طریقوں کے خلاف جاری ہیں جو باری تعالیٰ کی قدرت کی منہ بولتی دلیلیں ہیں اور اُن کو اپنی مخلوق میں خلاف عادت پیدا کیا ہے: ﴿اِِنَّمَا اَمْرُہُ اِِذَا اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُo﴾ (یٰسٓ: ۸۲) ’’بس اس کا معمول یہ ہے کہ جب کسی چیز کا اردہ کرتا ہے تو اس سے کہہ دیتا ہے ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے۔‘‘ اس طرح انبیائے کرام نے ایسی ایسی چیزیں پیش کیں جن کو دیکھ کر عقلیں حیران رہ گئیں معجزات اور غیبی چیزوں کے بارے میں عوام کے خیالات دو قسم کے ہیں ۔ ایک تو نیچری اور دہریے ہیں جو ہر اس چیز کا انکار کر دیتے ہیں جن کو اپنے حواس سے وہ محسوس نہیں کرتے، اس بنیاد پر وہ وجود باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں ، ملائکہ کو جھٹلاتے ہیں ۔ اسی طرح عجائب اور معجزات جن کی تہہ تک وہ نہیں پہنچ سکے، جب اُن کی بابت سنتے ہیں تو فوراً انکار کر دیتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ کا ارشاد ہے: ﴿بَلْ کَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعَلْمِہٖ وَ لَمَّا یَاْتِہِمْ تَاْوِیْلُہٗ کَذٰلِکَ کَذَّبَ