کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 48
جن کو دیکھ کر عقلیں حیران رہ گئیں ۔ اگر قرآن مجید نے ان معجزات کا حال نہ بیان کیا ہوتا جن کے ذریعہ اللہ نے موسیٰ، عیسیٰ اور سلیمان اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی تائید فرمائی تھی تو لوگ انبیاء کے ساتھ ان کے معجزات اور اُن پر نازل ہوئی آسمانی کتابوں کو بھی جھٹلا دیتے، اور فی زمانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور اس قرآن پر ایمان لائے بغیر جو آپ پر نازل ہوا ہے انبیاء سابقین کے معجزات کا ثابت کرنا ممکن نہیں کیونکہ اللہ نے قرآن ہی کے ذریعے سے تو ان کی بابت فرمائی ہے: ﴿اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَo وَ اِنَّہٗ لَہُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَo﴾ (النمل: ۷۶۔۷۷) ’’بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل کی بابت اکثر وہ باتیں بیان کرتا ہے جن کے بارے میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور بے شک قرآن مومنین کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْکَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ وَ اِنْ کُنْتَ مِنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الْغٰفِلِیْنَo﴾ (یوسف: ۳) ’’اور ہم آپ سے بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعے سے جو ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے اور آپ اس سے قبل اس قصے سے بالکل بے خبر تھے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿لَقَدْ کَانَ فِیْ قَصَصِہِمْ عِبْرَۃٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ مَا کَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰی وَ لٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَتَفْصِیْلَ کُلِّ شَیْئٍ﴾ (یوسف: ۱۱۱) ’’بے شک ان کے قصے میں عقل والوں کے لیے بڑی عبرت ہے یہ کوئی گھڑی